اسلام آباد( نمائندہ جنگ)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ صحافت، سیاست اور عدلیہ میں دوغلے پن کا خاتمہ ہونا چاہیے ریاست نے 25 سال بعد پراپرٹی ٹائیکون پر ہاتھ ڈال دیا ، اب ان کا بچنا مشکل ہے، کوئی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ حالات بدلنے پر ریلیف ملے گا اب عدالتوں سے ریلیف ملے گا نہ سیاسی دباؤ ڈال کر کچھ حاصل ہوگا ۔ وہ جمعہ کواسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے ، ان سے جب یہ ستفسار کیا گیا کہ بحیثیت وزیر دفاع یہ آپ کا شعبہ تو نہیں نیب تو کسی اور وزیر کا شعبہ ہے جس پر جواباً انہوں نے مسکراہٹ پر اکتفا کیا۔ خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ ملک بھر میں قائم بحریہ ٹاؤنز اوران کے اثاثوں کی قومی سطح پر تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے،ان کا کہنا تھا کہ غیب کا علم اللہ کے پاس ہے، لیکن ان کو اب ملک ریاض کو کسی فورم سے کسی قسم کا ریلیف نہیں ملے گا، ان کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے پاکستان کی حوالگی کا عمل مکمل کرکے یہاں ان پر مقدمات چلائے جائینگے، یو اے ای کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے،وہ وقت گیا جب ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا، کوئی بھی پاکستانی ملک سے باہر بحریہ ٹاؤن کے منصوبے میں پیسہ لگاتا ہے تو اسے بھی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا، اس کا پیسہ ڈوب جائے گا۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں یہ پیغام دیا کہ اب جو بھی غیر قانونی کام کرے گا اس کا تعاقب کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر بھی بحث ہونی چاہیے کہ 25 سال سے ایک شخص منظم انداز میں سر عام غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھے ہوا تھا، تو سب خاموش کیوں رہے؟ وہ ایک زمانے میں کہا کرتے تھے کہ میں پاکستان سے باہر جاکر کاروبار کرنا حرام سمجھتا ہوں، یہ ان کی ایک ویڈیو ہے، جسے میں شام تک ٹوئٹر پر ڈال دوں گا، اب وہ فخر سے کہتے ہیں کہ میں نے دبئی میں آکر بہت بڑا پروجیکٹ لانچ کیا ہے، اور یہاں آکر چھا گیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ لوگ دولت کیلئے کس طرح اپنی باتوں سے مکر جاتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ان کے جرائم میں میڈیا برابر کا شریک جرم ہے، ایک شخص نے پورے پاکستان میں جو زمینیں خریدی ہیں، سوسائٹیوں کی منظوریاں لی ہیں، اس معاملے میں کئی پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں، ملک بھر میں بننے والے بحریہ ٹاؤنز کی ٹرانزیکشنز غیر قانونی ہیں، یتیموں، بیواؤں اور غریبوں کی زمینوں پر قبضے کیے گئےان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صحافت آزاد نہیں، میڈیا ادارے اپنے گریبانوں میں ضرور جھانکیں، ۔ انہوں نے کہا کہ ملک ریاض کی جو ٹوئٹ آئی تھی، اس پر اپنی بات کی تھی، صحافی حضرات پیکا پر تو احتجاج کرتے ہیں، اس بات پر بھی احتجاج کریں ، سیاستدان میڈیا کا سافٹ ٹارگٹ ہیں، رپورٹرز میڈیا کے فرنٹ سولجرز ہیں اور میں ان کے ساتھ ہوں۔ وفاقی وزیر نے ایک موقع پر یہ بھی کہا کہ آج کی پریس کانفرنس میں صحافی اور ان کے کیمرے بھی کم ہیں، معلوم نہیں میری بات سنائی بھی جائے گی یا نہیں، میری بات چیت کہیں سیلف سینسرشپ کی نذر نہ ہوجائے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ادوار حکومت میں خواجہ محمد آصف واحد وزیر ہیں جنہوں نے پہلی مرتبہ اس موضوع پر کھلے لفظوں میں اظہار خیال کیا، ان سے یہ بھی استفسار کیا گیا کہ بحیثیت وزیر دفاع یہ آپ کا شعبہ تو نہیں نیب تو کسی اور وزیر کا شعبہ ہے جس پر جواباً انہوں نے مسکراہٹ پر اکتفا کیا۔