کراچی (اعجاز احمد /اسٹاف رپورٹر) کراچی میں قائم 2اہم ترین سڑکیں’’ لیاری ایکسپریس وے ‘‘اور’’ ناردرن بائی پاس‘‘ مسافروں کے لیے ڈراؤنا خواب بنتی جارہی ہیں، جہاں ان کی جان و مال کی حفاظت کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نظر نہیں آتے، جب کہ دونوں سڑکوں سے ٹول ٹیکس کی مد میں لاکھوں روپے روزانہ وصول کئے جاتے ہیں اورٹول ٹیکس کی شرح میں بھی پہلے سے کئی گنا اضافہ کیا جاچکا ہے۔اس ضمن میں این ایچ اے کے جنرل منیجر عبید عمرانی کا کہنا ہے کہ مسافروں کی سہولت کے پیش نظر دونوں سڑکوںپر ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں اور متعلقہ افسران کو سڑکیں بہتر بنانےکی ہدایات کردی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق اس وقت لیاری ایکسپریس وے کے ذریعے روزانہ 50ہزار سے زائد افراد سفر کرتے ہیں، مگر سڑک پر بعض جگہ گڑھے پڑ چکے ہیں، متعدد مقامات پر حفاظتی دیوار اور لوہے کی ریلنگ ٹوٹ کر غائب ہوچکی ہیں، سڑک کے عرض کو اجاگر کرنے کے لیے ریفلیکٹرہیں نہ روشنی کا معقول انتظام ہے، جس کے باعث لیاری ایکسپریس وے پر کئی بار جان لیوا حادثات ہوچکے ہیں اور بعض گاڑیاں ندی میں بھی جاگری ہیں ۔ نیز منگھوپیر روڈ انٹرچینج اور حسن اسکوائر انٹر چینج پر انٹر چینجز کی نشان دہی کے لیے بورڈ بھی آویزاں نہیں جس کی وجہ سے اکثر گاڑیاں متعلقہ انٹر چینج سے آگے نکل جاتی ہیں۔اسی طرح ناردرن بائی پاس پر مسافروں کو بہت سے مسائل درپیش ہیں، سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکارہے ،جہاں نہ روشنی کا مناسب بندوبست ہے نہ ریفلیکٹر موجودہیں،۔