کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان “ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے نون لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ مذاکرات صرف سنانے نہیں، سننے کا عمل بھی ہے، لیکن پی ٹی آئی دلیل سے بات سننے کی عادی نہیں۔ حکومتی کمیٹی نے مطالبات پر غور کیا اور اٹھائیس جنوری تک پی ٹی آئی نے انتظار نہیں کیا۔ تحریک انصاف کے علی محمد خان نے کہا کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نظر نہیں آتی، اہم ممبران کے مدرسوں میں چھاپے اعتماد کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اگر حکومت جوڈیشل کمیشن کا اعلان کرے تو مذاکرات ممکن ہیں، ورنہ ہم احتجاج سمیت ہر راستہ اختیار کریں گے۔ماہر قانون صلاح الدین نے کہا کہ آئینی بینچز اور کمیٹیوں کے اختیارات کا فیصلہ کرنا ضروری ہے، اور فل کورٹ تمام مسائل کے حل کے لیے بہترین طریقہ ہے۔سینئر صحافی مینزے جہانگیر نے کہا کہ سوشل میڈیا پروٹیکشن ریگولیٹری اتھارٹی آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے لیے بنائی گئی ہے، جس میں حکومتی تقرر شدہ چیئرمین اور ٹریبونلز شامل ہیں اور فیک نیوز کی غیر واضح تعریف کے ذریعے آزادی رائے مزید محدود کی جارہی ہے۔ یہ متوازی نظام ماضی کی طرح مسائل حل کرنے کے بجائے مشکلات پیدا کرے گا۔ میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کا شو جاری تھا لیکن دو مطالبات پر باضابطہ مذاکرات شروع ہونے سے پہلے ہی مذاکرات ختم ہوچکے ہیں تحریک انصاف اس کی وجہ وفاقی حکومت کی جانب سے کمیشن قائم نہ کرنے اور حامد رضا کے گھر پر چھاپے کو قرار دے رہی ہے۔ بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے ملنے کے بعد مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت کمیشن بنانے کا اعلان کر دے تو تحریک انصاف دوبارہ غور کرے گی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس اٹھائیس جنوری کو طلب کر لیا ہے۔سنیئر رہنما نون لیگ طلال چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے سات جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جس میں سات جماعتوں کے نمائندے اور قانونی ماہرین بھی موجود تھے انہوں نے ان کے مطالبات پر غور کیا اس کے بعد انہوں نے وقت لیا کہ اپنی پارٹیوں سے بات کریں گے اور یہی طے ہوا کہ اٹھائیس تک جواب دیا جائے گا جبکہ انہوں نے اٹھائیس تک انتظار نہیں کیا۔سنیئر رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا کہ حکومت ہمیں مذاکرات میں کہیں سنجیدہ نظر نہیں آئی۔ کیسز کے فیصلے آئے پھر ہمیں عمران خان سے ملاقات میں کافی مشکلات اٹھانی پڑیں پھر حامد رضا کے مدرسے پر چھاپا مارا گیا آپ مذاکراتی کمیٹی کے اہم ممبر کو گرفتار کر رہے ہیں تو کیسے مذاکرات جاری رہ سکتے ہیں۔ اگر ابھی بھی حکومت جوڈیشل کمیشن مان لیتی ہے تو یقیناً سوچا جاسکتا ہے ۔ حکومت کمیشن کا آج اعلان کردے کل مذاکرات شروع کر دیں گے۔