• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھائیرائیڈ کی صحت بہتر رکھنے والی غذائیں

گردن کے نچلے حصے میں موجود بظاہر ایک چھوٹا سا غدود (جوعام طور پر تھائیرائیڈ گلینڈزکے نام سے جانا جاتا ہے)جسم کے تمام افعال میں باقاعدگی کاذمہ دار ہوتا ہے لیکن یہ باقاعدگی تب ہی ممکن ہے جب یہ گلینڈ ایک خاص مقدار میں جسم کے تمام خلیوں کو توانائی دینے والے ہارمونز خارج کرتا رہے۔ 

ان ہارمونز کی کمی یا زیادتی تھائیرائیڈگلینڈ کی مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ دنیا بھر میں خواتین کی ایک بڑی تعداد تھائیرائیڈ گلینڈ سے متعلق مختلف بیماریوں کا شکا ر ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس بیماری کی شرح مَردوں میں4سے 5فیصد اور خواتین میں10سے12فیصد تک ہوتی ہے۔

قدرت نے ہر بیماری کا علاج رکھا ہے، کچھ ایسی مفید غذائیں موجود ہیں، جن کا استعمال دیگربیماریوں کی طرح تھائیرائیڈ گلینڈز کے لیے بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔

آیوڈین

تھائیرائیڈ گلینڈز کو اپنے افعال بہتر طور پر سر انجام دینے کے لیے آیوڈین کی ضرورت ہوتی ہے۔ آیوڈین ایک ایسا لازمی غذائی جزو ہے، جو تھائیرائیڈ گلینڈ کے افعال کو ریگولیٹ کرنے کے لئے صحت مند افراد میں 15سے 20 ملی گرام ہوتا ہے۔ 

تاہم یہ امر قابل غور ہے کہ آیوڈین کی کمی کا مسئلہ صرف پاکستانی باشندوں کو ہی نہیں بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک میں رہنے والے افراد کو بھی درپیش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین تھائیرائیڈ کے مریضوں کو آیوڈین والا نمک تجویز کرتے ہیں۔

ہری سبزیاں

تھائیرائیڈ کو متوازن اورمتحرک بنانے کے لیے جسم کو زیادہ مقدار میں خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیےماہرین غذائی اجزا میں کیلوریز کے اضافہ کا مشورہ دیتے ہیں۔ دودھ اور گوشت کے علاوہ سبزیوں کا استعمال بھی زیادہ کر نا چاہیے، خاص طور پر ہری سبزیاں مثلاً پالک، سلاد، پتہ وغیرہ۔ ہری سبزیاں میگنیشیم کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہیں۔ 

یہی نہیں ان میں موجود غذائی اجزا جسمانی افعال کی کارکردگی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ دوپہر کے کھانے کے لیے ایک اچھا آپشن تیل اور سرکہ میں تر پتوں والے سبزی کی تازہ سلادہے، جس میں ایواکاڈو کے ٹکڑوں کے ساتھ اوپر کدو کے بیج ڈالے جاسکتے ہیں۔ تھوڑے سے اضافی کرنچ کے لیے سائیڈ پر کچھ گلوٹین فری کریکر شامل کرلیں۔

تاہم پھلوں اور سبزیوں سے متعلق اہم بات یہ کہ تھائیرائیڈ کے مریضوں کو تمام سبزیوں اور پھلوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے مثلاً آڑو، ناشپاتی، شلجم، چقندر اور پھول گوبھی کیونکہ ان میں ایسے اجزا ہوتے ہیں، جو بیماری کو بڑھاتے ہیں۔

گری دار میوے

کاجو ،بادام اور کدو کے بیچ کو آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کی رائے کے مطابق تھائیرائیڈ کے مریضوں کے لیے میوہ جات دو طرح سے مفید ہیں۔ 

مثال کے طور یہ میوہ جات نہ صرف آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں بلکہ ان میوہ جات میں سیلینیم کی بھی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ مقدار تھائیرائیڈ گلینڈ کے افعال کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ دن بھر میں مٹھی بھر میوہ جات سیلینیم کی مطلوبہ مقدار کو پورا کردیتے ہیں۔

سمندری غذائیں

سمندری غذاؤں (سی فوڈ) کو آیوڈین کے حصول کابہترین ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے اور صحت مند تھائیرائیڈ کے لیےآیوڈین کی مناسب مقدار بے حد ضروری ہے۔ امریکی باشندوں کی زیادہ تر تعداد اپنی خوراک میں آیو ڈین کی مناسب مقدار لازمی شامل کرتی ہے۔ یہ مقدار انھیں سمندری غذاؤں اور ڈیری مصنوعات سے بآسانی حاصل ہوجاتی ہے۔ 

قدرتی طور پر آیوڈین کی ایک اچھی مقدار سمندری خوراک جیسے مچھلی، جھینگے وغیرہ میں کثرت سے پائی جاتی ہے لیکن ان غذاؤں کی زیادہ مقدار ایک ساتھ لینے سے گریز کیا جائے۔ جہاں آیوڈین کی مناسب مقدار تھائیرائیڈ کے مریضوں کے لیے بے حد ضروری ہے، وہیں زیادہ مقدار نقصان دہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ طبی ماہرین ان مریضوں کے لیے مرغن اورزیادہ مسالا دار غذائیں، جن سے قبض ہونے کا اندیشہ ہو، ان کے استعمال سے بھی گریز کا مشورہ دیتے ہیں۔

جَو کا دلیا

ناشتے کے لیے، آپ دلیا کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ جَو (oats) گلوٹین سے پاک ہوتے ہیں لیکن ان کو اسی جگہ پروسیس کیا جا سکتا ہے جہاں گلوٹین پر مشتمل دوسرے اناج پروسیس ہوتے ہیں۔ اس کی خریداری کرتے وقت لیبل پر ’گلوٹین سے پاک‘ ڈھونڈنا مت بھولیں۔ 

اس کا مطلب ہے کہ کمپنی نے اسے پروسیس کرنے میں گلوٹین والی غذاؤں والی جگہ استعمال نہیں کی۔ اوٹس کو بادام یا تازہ پھلوں کے ساتھ کھانے کی کوشش کریں۔

چاول

چاول اور گندم تو لوگوں کی بنیادی غذا ہے۔ چاول میں موجود سیلینیم جِلد، جھلیوں اور تھائیرائیڈ کو صحت مند رکھتا ہے۔ رات کے کھانے میں بھنی ہوئی بروکولی اور براؤن چاول کے ساتھ گرل سالمن کھائی جاسکتی ہے۔ بس اس بات کو یقینی بنائیں کہ کھانے کی تیاری کے لیے جو نمک استعمال کرتے ہیں وہ آیوڈائزڈ نہ ہو۔

صحت سے مزید