چاکلیٹ کسے پسند نہیں، صرف بچے ہی نہیں بلکہ بڑے بھی چاکلیٹ کھانے کے بہانے تلاش کرتے نظر آتے ہیں، کیا مزے سے کھائی جانے والی چاکلیٹ انسانی جِلد کے لیے مفید ہے؟
چاکلیٹ اور مہاسوں کا تعلق ایک عرصے سے زیرِ بحث رہا ہے۔
چہرے پر نکلنے والے مہاسوں کا ذمے دار چاکلیٹ کو ٹھہرایا جاتا ہے، اس حوالے سے کئی دہائیوں سے تحقیق جاری ہے اور اس کے نتائج کافی دلچسپ ہیں۔
1960ء کی دہائی میں اس موضوع پر مختلف تحقیقات کی گئیں تاکہ چاکلیٹ اور مہاسوں کے درمیان تعلق کو سمجھا جا سکے۔
ان میں سب سے بڑی تحقیق میں 65 افراد شامل تھے اور نتائج کے مطابق مہاسوں اور چاکلیٹ کے درمیان کوئی واضح تعلق نہیں پایا گیا۔
بعد میں اس تحقیق کے طریقہ کار پر تنقید کی گئی اور اس کے نتائج کو حتمی بھی قرار نہیں دیا جا سکا۔
چاکلیٹ کو براہِ راست مہاسوں کی وجہ قرار دینا مشکل ہے، لیکن خوراک کا مجموعی اثر ضرور اہمیت رکھتا ہے، خاص طور پر مغربی کھانے جن میں چکنائی، چربی، چینی اور دودھ سے بنی اشیاء کی زیادہ مقدار شامل ہوتی ہے، مہاسوں کے امکانات کو بڑھا سکتے ہیں۔
مہاسے عام طور پر اس وقت نکلتے ہیں جب جلد کے مسام تیل اور مردہ خلیوں سے بند ہو جاتے ہیں۔
کنگز کالج لندن سے منسلک ڈاکٹر ڈو ہارپر کا کہنا ہے کہ مہاسے نکلنے کی بنیادی وجہ جینیات ہیں، جلد میں موجود تیل پیدا کرنے والے غدود کے سائز کا تعین جینیاتی عوامل کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں خواتین میں مہاسوں کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے، جس کی کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی، ہمارا طرزِ زندگی، جس میں غیر متوازن خوراک اور دباؤ شامل ہیں، اس مسئلے کو بڑھا سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق خوراک اور مہاسوں کے درمیان ایک خاص تعلق موجود ہے، خاص طور پر ایسی غذائیں جن کا ’گلائیسیمک انڈیکس‘ زیادہ ہو، جیسے سفید روٹی، پاستہ اور میٹھے مشروبات جو جسم میں انسولین کی سطح کو بڑھاتی ہیں، یہ سوزش کا سبب بن سکتی ہیں، جلد میں اضافی تیل پیدا کرتی ہیں اور مسام بند ہونے کا باعث بنتی ہیں۔
چاکلیٹ کا ’گلائیسیمک انڈیکس‘ نسبتاً کم یا درمیانی سطح پر ہوتا ہے، لیکن یہ دیگر اجزاء کے ساتھ مل کر مہاسوں کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔
2011ء میں کی گئی ایک تحقیق میں 100 فیصد ڈارک چاکلیٹ کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ کچھ افراد میں ڈارک چاکلیٹ کھانے سے مہاسے بڑھ سکتے ہیں، لیکن تحقیق میں شامل افراد کی تعداد صرف 10 تھی، اس لیے نتائج کو عمومی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
چاکلیٹ کی کچھ اقسام خاص طور پر ڈارک چاکلیٹ جلد کے لیے فائدہ مند بھی ہو سکتی ہے۔
ڈارک چاکلیٹ میں موجود ’فلیونوائڈز‘ اینٹی آکسیڈنٹس کے طور پر کام کرتے ہیں، جو جلد میں موجود فری ریڈیکلز کو کم کر سکتے ہیں، یہ فری ریڈیکلز جلد کی سوزش اور بڑھاپے کی علامات کا باعث بنتے ہیں۔
ایک برطانوی ماہر کے مطابق چاکلیٹ کے فوائد اور نقصانات کا انحصار اس کی قسم اور مقدار پر ہوتا ہے۔
برطانوی ماہر کا کہنا ہے کہ متوازن غذا جس میں پھل اور سبزیاں شامل ہوں، ناصرف دل اور دماغ بلکہ جلد کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
ہارمونز کا مہاسوں پر بڑا اثر ہوتا ہے اور خوراک ان ہارمونز کو متاثر کر سکتی ہے، مثال کے طور پر دودھ سے بنی اشیاء میں موجود ہارمونز انسولین کی سطح کو بڑھا سکتے ہیں، جو مہاسوں کو بد تر بنا سکتی ہے۔
چاکلیٹ میں دودھ اور چینی کی مقدار زیادہ ہو تو یہ ہارمونی اثرات کو بڑھا سکتی ہے۔
چاکلیٹ کھانے کے دوران ذہنی دباؤ میں کمی آ سکتی ہے کیونکہ چاکلیٹ میں ’سیروٹونن‘ بڑھانے والے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو موڈ کو بہتر بناتے ہیں، یہ اثرات جلد کی مجموعی صحت کو بہتر کر سکتے ہیں، لیکن اس کا حد سے زیادہ استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
اگر آپ چاکلیٹ کھانے کے شوقین ہیں لیکن مہاسوں سے بچنا چاہتے ہیں تو درج ذیل چند نکات پر عمل کریں۔
ڈارک چاکلیٹ کا انتخاب کریں، جس میں چینی اور دودھ کی مقدار کم ہو۔
چاکلیٹ کو متوازن غذا کے ساتھ شامل کریں تاکہ اس کے منفی اثرات کم ہوں۔
پانی زیادہ پیئیں تاکہ جلد میں نمی برقرار رہے اور زہریلے مواد خارج ہوں۔
جلد کی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور مناسب مصنوعات استعمال کریں۔
چاکلیٹ کو براہِ راست مہاسوں کا ذمے دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، لیکن خوراک کا مجموعی اثر ضرور مہاسوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ چاکلیٹ کھانے سے جلد کو نقصان پہنچنے کے بجائے، اعتدال میں رہ کر کھانے سے فائدہ بھی ہو سکتا ہے۔
اگر آپ چاکلیٹ کھانے کے شوقین ہیں تو فکر نہ کریں، بس متوازن غذا کا خیال رکھیں اور اپنی جلد کی دیکھ بھال کریں۔
جلد کی صحت کے لیے متوازن خوراک، مناسب صفائی اور مثبت طرزِ زندگی اپنانا ضروری ہے۔