• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے تاجر چغلی نہ کھائیں، کسی کو وزیراعلیٰ سے مسئلہ ہے تو مجھ سے بات کرے، ہم دودھ کے دھلے نہیں لیکن اچھے ہیں، بلاول

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ہم سے مشورہ لیے بغیر فیصلے کیے جاتے ہیں، ان فیصلوں کے نتائج ہم بھگتتے ہیں. تاجروں کو وزیر اعلیٰ سے شکایت ہے تو مجھ سے بات کریں، کہیں اور جا کر چغلی نہ کھائیں، یہاں کے تاجروں سے بھتہ وصولی کا خاتمہ ہوگیا ،کریڈٹ سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ کا ہے، قبول کرتے ہیں کہ کئی مسائل حل طلب ہیں، وفاق نے 6 نہریں نکالنے کا جو فیصلہ کیا ، اس سے کراچی کو پانی ملے گا ہی نہیں، وزیر اور وزیراعظم کس ڈھٹائی سے کہہ دیتے ہیں لوڈشیڈنگ ختم کر دی؟سندھ اور وفاق میں بھی مسائل ہیں، یہ کیسی حکومت ہے جو آئینی حق نہیں دیتی، ہمیں گیس نہیں ملتا، یہ ہمارا آئینی حق ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں گیس دو۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی میں کاروباری برادری کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں سندھ کے لوگوں کو اُن کا حق نہیں دیا گیا ، کراچی کے مسائل نئے نہیں ہیں ، ان کو حل کر رہے ہیں، ناصر حسین شاہ نے کہا وفاق کی جانب سے باتیں بڑی کی جاتیں ہیں مگر سہولیات نہیں دی جاتیں، صدر کے سی سی آئی جاوید بلوانی نے کہا کراچی میں بجلی اور پانی کا ٹیرف سب سے زیادہ  ہے، اس پر نظرثانی کی جائے، چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا مراد شاہ ہاؤسنگ انڈسٹری کو سہارا دیں، معروف بزنس مین عارف حبیب نے کہا مستقبل میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ گیم چینجر بنے گا، عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کراچی کو پبلک ٹرانسپورٹ کی ضرورت ہے، فواد انور نے کہا گیس قیمتوں میں اضافہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ زمینوں پر قبضے کی شکایات بار بار آرہی ہیں۔سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، کہیں چغلی لگانے کی ضرورت نہیں، مجھ سے کہہ دیں، کوشش کرینگے کہ تاجروں کے مسائل حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج آپ کی فیکٹریاں اور صنعتیں چل رہی ہیں اور بھتہ نہیں لیا جاتا، سب امن و سکون سے کارروبار کر رہے ہیں، میں نے کبھی بھی کسی تاجر سے چندہ مانگا ہے نہ بھتہ مانگا ہے۔ میرا سیدھا سا مدعا ہے۔ میرے بارے میں کوئی شکایت ہے تو سیدھی طرح بتائیں، میں کیوں چاہوں گا کہ میرے نام پر یا ہماری حکومت کے نام پر لوگ آپ کو تنگ کریں، جو بھی مسئلہ ہو۔ آپ کھل کر بتائیں، نام لیں کہ فلاں افسر یا شخص آیا اور اس نے یہ مطالبہ کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم فخر کرتے ہیں کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ چل رہی ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی اسے سراہا گیا ہے، سندھ حکومت کے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے منصوبے منافع میں ہیں، یہ تمام منصوبے اپنی لاگت مکمل کرنے کے بعد اب منافع بنا رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں نجی شعبے کے ساتھ ملکر سندھ کے عوام کی خدمت کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ نجی شعبے کی مدد سے سندھ کی ڈسکوز بنائیں ہم نے اپنا بندوبست خود کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا ایشو بھی بہت اہم ہے، یہ مسئلہ پوری دنیا کی ترجیح بن چکا ہے، کراچی کی آبادی ہر ہفتہ 5 ہزار بڑھ جاتی ہے، اس شہر کو پانی فراہم کرنا ایک امتحان ہے، آپکو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ جیسے آپکو گیس کا حق نہیں دیا جارہا، اسی طرح طویل عرصے سے آپ کو پانی بھی نہیں دیا جاتا، جب سے آبی معاہدہ ہوا ہے، تب سے آج تک سندھ کو پانی کا مکمل شیئر نہیں ملا، صرف سیلاب کے دوران ہمیں پانی ملتا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی کی پانی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے 91 کے آبی معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ اضافی پانی دیا جائیگا تاکہ اس شہر کی ضروریات پوری کی جاسکیں لیکن آج تک وہ اضافی پانی تو دور کی بات ہے، ہمیں ہمارا شیئر بھی مکمل نہیں ملا۔

اہم خبریں سے مزید