• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ماہِ شعبان میں روزے کی کیا حیثیت ہے؟

جواب: رسول اللہ ﷺ ماہِ شعبان میں کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے، اس لیے ماہِ شعبان میں کثرت سے روزے رکھنا مسنون (مستحب) ہے، البتہ پندرہ شعبان کے بعد روزہ رکھنا اُس شخص کے لیے مکروہ ہے جس نے شعبان کے نصفِ اول میں کوئی روزہ نہیں رکھا۔ 

یہاں تک کہ جب نصفِ آخر شروع ہوا تو روزہ رکھنا شروع کردیا، نیز اس شخص کے لیے بھی پسندیدہ نہیں ہے جسے مسلسل روزے رکھنے کی وجہ سے کم زوری و ضعف لاحق ہوجائے اور پھر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اس کے لیے مشکل ہوجائے۔ 

البتہ جو شخص ہر پیر وجمعرات کو یا ہر ماہ کے آخری تین دن روزہ رکھنے کا عادی ہو، یا شعبان کے نصفِ اول میں بھی وہ روزہ رکھتا ہو، اس کے لیے نصف شعبان کے بعد روزہ رکھنا بلا کراہت جائز ہے۔ 

تیس شعبان کے روزے کا حکم یہ ہے کہ اگر تیس شعبان پیر یا جمعرات کو نہ ہو، اور اس کا معمول مہینے کے آخری تین ایّام روزے رکھنے کا بھی نہ ہو تو تیس شعبان کو خاص کرکے روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔

اقراء سے مزید