• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


منو بھائی

‏منو بھائی کہتے ہیں "ایک عورت میرے پاس آئی جس کی آنکھیں سوجی ہوئی تھیں بے چاری روتی رہی ہو گی، اس نے کہا کہ ایک بچے کی گمشدگی کی خبر دینی ہے. .چھ . سات سال کا ہے، محمد انور نام ہے اس کا۔

میں نے کہا کپڑے کیسے پہنے ہوئے ہیں؟ اس نے بتایا کہ نیلے رنگ کی قمیض ہے ‏ہوائی چپل ہے۔ میں کہا شلوار؟ اس نے کہا کہ سفید، مگر اب تو میلی ہو گئی ہوگی۔

اُس عورت کی اس بات سے میرے ذہن میں ایک عجیب سی بات آئی کہ اگر اس بچے کا باپ ہوتا اور خبر لکھواتا تو اُس نے سفید شلوار ہی لکھوانی تھی لیکن ماں کیوں کہ اُسے روزانہ دُھلی ہوئی شلوار پہناتی ہوگی، تو اسے اس بات کا ‏احساس ہے۔ 

اگر بہن بھی ہوتی تو یہی کہتی کہ اب تو میلی ہو چکی ہوگی۔ اس سے مجھے یہ احساس ہوا کہ عورت اور طرح سوچتی ہے مرد اور طرح سوچتا ہے۔ ماں اور طرح سوچتی ہے بہن اور طرح سوچتی ہے، باپ اور بھائی اور طرح سوچتے ہیں۔

اس بات نے مجھے ایک نیا احساس دیا کہ چیزوں کو اور ‏حالات کو عورت کی نگاہ سے دیکھنا بھی بہت اہم ہے۔

یہ شاید ٹراٹسکی نے کہیں لکھا ہے کہ:

"If you wan to change the situation, look at the situation with the eye of a woman".

اگر تم حالات کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو حالات کو ایک عورت کی نظر سے دیکھو۔