کراچی ( ثاقب صغیر )پاکستان میں جنوری 2025میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا، دسمبر کے مقابلے میں ان حملوں میں 42فیصد اضافہ ہوا۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 74 عسکریت پسند حملوں میں120افراد ہلاک ہوئے جن میں52سیکیورٹی اہلکار، 20سویلین اور 48 عسکریت پسند شامل تھے۔ ان حملوں میں 120 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں53سیکورٹی فورسز کے اہلکار، 54عام شہری اور 13عسکریت پسند شامل ہیں۔ رپورٹ میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی مہم پر روشنی ڈالی گئی جس کے نتیجے میں جنوری میں کم از کم 208عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جو 2016کے بعد عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں سب سے زیادہ تعداد ہے۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے سیٹلڈ اضلاع میں عسکریت پسندوں نے 27 حملے کیے جس میں 19 ہلاکتیں ہوئیں،ہلاک ہونے والوں میں 11 سیکیورٹی اہلکار،6 سویلین اور دو عسکریت پسند شامل ہیں۔ کے پی (سابق فاٹا) کے قبائلی اضلاع میں 19 حملے ہوئے جن میں 46 افراد ہلاک ہوئے۔ہلاک ہونے والوں میں 13 سیکیورٹی اہلکار، 8 شہری اور 25 عسکریت پسند شامل ہیں۔صوبہ بلوچستان میں بھی عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا۔بلوچستان میں 24 حملے ریکارڈ کیے جن میں 28 سیکیورٹی اہلکار، 6 عام شہری اور 21 عسکریت پسندوں سمیت 55 افراد ہلاک ہوئے۔ جنوری کا آخری دن سیکورٹی فورسز کے لیے سب سے مہلک دن تھا جہاں قلات کے علاقے منگوچر میں بی ایل اے آزاد کے حملے میں 18 سیکورٹی فورس کے جوان شہید ہوئے۔ یہ پچھلے ایک سال کے دوران کسی ایک حملے میں سیکورٹی فورسز کا سب سے زیادہ نقصان تھا۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں دو عسکریت پسندوں کے حملوں میں ایک سیکورٹی اہلکار زخمی ہوا۔ جنوری کے آخری روز، عسکریت پسندوں نے ڈی جی خان کے علاقے جھنگی میں ایک پولیس چوکی پر بڑا حملہ کیا تاہم سیکیورٹی فورسز نے بغیر کسی جانی نقصان کے حملے کو کامیابی سے پسپا کردیا۔سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میں ایک ایک حملہ دیکھا، تاہم اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ جنوری میں دو خودکش دھماکے بھی ہوئے، دونوں حملے بلوچستان میں ہوئے۔ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک کی ذمہ داری قبول کی جبکہ دوسری ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔ ماہ جنوری میں اغوا کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا، عسکریت پسندوں نے کم از کم 37 افراد کو اغوا کیا۔ ان میں سے 22کے پی کے لکی مروت اور ٹانک کے اضلاع میں جب کہ 15کو شمالی اور جنوبی وزیرستان سے اغوا کیا گیا۔سیکورٹی فورسز نے کے پی اور بلوچستان بھر میں کارروائیاں تیز کیں۔ کے پی میں 138 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ بلوچستان میں 47 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔