• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: اگر کوئی شخص کسی کام کے لئے استخارہ کرے اور استخارہ میں کام نہ کرنے کی طرف اشارہ ہو، اس کے باوجود انسان وہ کام کرے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ "استخارہ" کا مطلب ہے: کسی جائز معاملے میں خیر اور بھلائی کا طلب کرنا، اور جب کسی جائز معاملے میں تردد ہو تو اس کی بہتری والی جہت طلب کرنے کے لیے استخارہ کا مسنون عمل کیا جاتا ہے، اور استخارہ کی حقیقت یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرتا ہے، یعنی یہ دعا کرتا ہے کہ جس کام میں میرے لیے خیر اور بہتری ہو، وہی کام میرے لیے مقدر فرما دیجیے، جو کام میرے لیے بہتر نہیں وہ مجھے کرنے ہی نہ دیجیے، یہ مسنون عمل ہے۔

لہٰذا استخارہ کرلینے کے بعد جس کام کی طرف رجحان ہو، وہی کام کرلینا چاہیے اور اسی میں اپنے لیے بھلائی اور بہتری سمجھنی چاہیے، اور جس طرف دل مطمئن نہیں تو وہ کام نہیں کرنا چاہیے، اس کے نہ کرنے میں دنیا اور آخرت کی خیر مضمر ہوگی، لہٰذا اگر استخارہ میں کسی کام کے نہ کرنے کی طرف اشارہ ہو تو اس کے باوجود اس کے خلاف کرنا شرعاً حرام یا ناجائز نہیں ہے، لیکن جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک اشارہ موجود ہے کہ اس کام میں خیر نہیں تو پھر استخارہ کے مطابق ہی عمل کیا جائے، اس کے خلاف کرنا بہتر نہیں ہے۔