• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

6 شعبوں میں کرپشن، IMF جائزہ لے گا، 3 رکنی وفد طرز حکمرانی اور کرپشن کے جائزے کیلئے پاکستان کا دورہ کررہا ہے، وزارت خزانہ

اسلام آباد ( تنویر ہاشمی / کامرس رپور ٹر )آئی ایم ایف کا تین رکنی مشن پاکستان کے 6شعبوںمیں ناقص گورننس اور کرپشن کا جائزہ لینے کیلئے پاکستان پہنچ گیا ہے ، وزارت خزانہ کے مطابق 3؍ رکنی وفد طرز حکمرانی اور کرپشن کے جائزے کیلئے پاکستان کا دورہ کر رہا ہے،مشن مالیاتی گورننس، مالیاتی شعبہ کی نگرانی، مارکیٹ اصلاحات، قانون کی حکمرانی ،اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد دہشتگردی قوانین کے شعبوں میں سفارشات دے گا جس سے حکومت کو شفافیت کے فروغ، ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافے میں مدد ملے گی، مارچ تک پاکستان کی پیشرفت کا جائزہ لے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن ججوں کی تقرری ، عدلیہ کی سالمیت سمیت گورننس اور بدعنوانی کا جائزہ بھی لے گا، آئی ایم ایف کمیشن جوڈیشل کمیشن کے ساتھ ملاقات بھی کرے گااور وزارت خزانہ ، وزارت قانون و انصاف ، الیکشن کمیشن آف پاکستان ، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک ، ایس ای سی پی سمیت 20کے قریب اداروں ، وزارتوں اور محکموں کے حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کا تین رکنی مشن پاکستان میں گورننس نظام اور کرپشن کی سنگینی کی تشخیص کا جائزہ کے لیے پاکستان پہنچ گیا ہے،ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا مشن 14فروری تک پاکستان میں 6 کلیدی شعبوںمالیاتی گورننس، مرکزی بنک گورننس اینڈ آپریشنز، مالیاتی سیکٹر کی نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن، قانون کی حکمرانی اور انسداد دہشتگردی و انسداد منی لانڈرنگ میں کرپشن خامیوں کی جانچ پڑتال کی نشاندہی کرے گا ، وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کےمشن کی پاکستان کے گورننس نظام اور کرپشن کا تشخیصی جائزہ لینے کے لیے پاکستان آمد کی تصدیق کرتے ہوئے اس پر وضاحتی اعلامیہ جاری کردیا ہے، 7ارب ڈالر کے توسیع سہولت قرض پروگرام (ای ایف ایف2024 )کے تحت حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹرکچرل بنچ مارک تشکیل دیا ہے، اس بنچ مارک کا مقصد اصلاحاتی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کی تکنیکی امداد کا حصول ہے، آئی ایم ایف کے اس اسٹرکچرل بینج مارک کے تحت حکومت پاکستان کلیدی گورننس اور کرپشن خامیوں کی جانچ پڑتال کے لیے گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ کرے گی، اس حوالے سے آگے چل کر ترجیح بنیادوں پر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی نشان دہی کی جائے گی جو کہ حکومت کی اپنی ترجیح بھی ہے،گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ باقاعدہ شائع کی جائے گی ، اسی تناظر میں آئی ایم ایف کا ایک تین رکنی وفد گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہا ہے، آئی ایم ایف مشن ریاست کے 6 کلیدی شعبوں میں کرپشن کمزوریوں کی سنگینی کا جائزہ لے گاان 6 شعبوں میں مالیاتی گورننس، مرکزی بنک گورننس اینڈ آپریشنز، مالیاتی سیکٹر کی نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن، قانون کی حکمرانی اور انسداد دہشتگردی و انسداد منی لانڈرنگ شامل ہیں، مشن مرکزی طور پر فنانس ڈویژن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، سٹیٹ بنک آف پاکستان، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وزارت قانون و انصاف کے ساتھ مشاورت کرے گا،گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ میں کرپشن کمزوریوں کے سدباب اور دیانتداری اور گورننس کے استحکام کے لیے لائحہ عمل کی سفارش کی جائے گی ،ان سفارشات سے حکومت کو شفافیت کے فروغ، ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافے اور شمولیتی اور پائیدار معاشی ترقی کے حصول میں مدد ملے گی ،وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے نزدیک معیشتوں کی خوشحالی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی یقینی بنانا، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا لازمی عناصر ہیں، پائیدار اور شمولیتی ترقی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی ، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، آئی ایم ایف نے 1997ء میں معاشی گورننس کے حوالے سے "گورننس ایشوز میں آئی ایم ایف کا کردار" کے حوالے سے ایک راہنما پالیسی پر عمل درآمد شروع کیااس پالیسی کے نفاذ کو مستحکم بنانے کے لیے آئی ایم ایف نے 2018 میں گورننس (گورننس پالیسی) میں شراکت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک نیا فریم ورک اپنایااس فریم ورک کے تحت میکرواکنامک کارکردگی میں کلیدی کردار کی حامل گورننس کمزوریوں اور کرپشن کے حوالے سے رکن ممالک کے ساتھ منظم، موثر، مخلصانہ اور غیر جانبدرانہ شراکت کی جاتی ہے۔

اہم خبریں سے مزید