کراچی (اسد ابن حسن) 3ماہ میں 3کشتی حادثے ، تحقیقاتی کمیٹی کی تجاویز اور سفارشات مکمل نظر انداز،گزشتہ منگل کو لیبیا سے جانے والی ایک اور کشتی کو حادثہ پیش اگیا جس میں 65افراد ہلاک ہو گئے اس طرح مجموعی طور پر تین ماہ کے دوران تین کشتی ڈوبنے کے حادثے ہو چکے ہیں۔تحقیقاتی کمیٹی کی تجاویز اور سفارشات مکمل نظر انداز اس حالیہ حادثے کے بعد ایف ائی اے ہیڈ کوارٹر میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ مجموعی طور پر 2023سے اب تک کشتی حادثوں کے چار واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں تقریبا 450سے لے کے 500پاکستانی ہلاک ہو چکے ہیں۔ 2019کی ایک تحقیقاتی رپورٹ اور پھر 2023کے حادثے کے بعد تحقیقاتی کمیشن جس کے سربراہ ایڈیشنل ائی جی احسان صادق سے اس کی رپورٹ جس کی مبہم اور نہ کافی سفارشات اور تجاویز پر عمل کر لیا جاتا تو یہ مسلسل ہلاکتیں نہ ہوتیں۔ رپورٹ میں تجویز کیا گیا تھا کہ بڑے پیمانے پر اگہی مہم شروع کی جائے تاکہ والدین اپنے پیاروں کو یورپ جانے سے روکیں مگر اس پر موثر عمل نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں مزید تجویز کیا گیا تھا کہ بین الاقوامی رابطوں اور انٹرپول سے بھی رابطے کیے جائیں مگر اس پر بھی توجہ نہیں دی گئی اور کوئی اقدام نہیں کیے گئے نہ ہی مصر، لیبیا اور ترکیہ کے پاکستانی سفارت خانوں نے کوئی رپورٹ تحریر کی جبکہ حساس اداروں نے اگاہ کیا تھا کہ لیبیا، مصر، ترکیہ اور سینیگال کے سیف ہاؤسز میں ہزاروں پاکستانی موجود ہیں اور اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی کئی ماہ سے لیبیا میں موجود تھے یا ڈیڑھ دو ماہ پہلے لیبیا پہنچے اس کا علم ائندہ "ایک اور قائم ہونے والی انکوائری کمیٹی" بتائے گی۔ احسان صادق کی رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی تھی کہ کراچی ایئرپورٹ پر تعینات افسران اور اہلکار کتنی مرتبہ وہاں پوسٹنگ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔