• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: شبِ برأت میں کون سے اعمال مسنون و لازم ہیں؟ سوشل میڈیا پر بہت سارے اعمال کا ذکر کیا جاتا ہے جن سے بندے کو لگتا ہے کیا کرے اور کیا نہ کرے؟

جواب: پندرہ شعبان کی رات تین کام باعثِ ثواب ہیں:

1. قبرستان جاکر مُردوں کے لیے ایصالِ ثواب اور مغفرت کی دعا کی جائے، لیکن یاد رہے کہ نبی کریم ﷺ سے ساری حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ شب برأت میں جنّت البقیع جانا ثابت ہے، اس لیے اگر کوئی شخص زندگی میں ایک مرتبہ بھی اتباع سنت کی نیت سے چلا جائے تو اجروثواب کا باعث ہے۔

لیکن غیر شرعی اور بے جا رسوم و رواج کا اہتمام کرنا اور ہر سال جانے کو لازم سمجھنا اسے شبِ برأت کے ارکان میں داخل کرنایہ ٹھیک نہیں ہے۔ جو چیز نبی کریم ﷺ سے جس درجے میں ثابت ہے، اسےاسی درجہ میں رکھنا چاہیے، اس کا نام اتباع اور دین ہے۔

2. اس رات میں نوافل، تلاوت، ذکر و اذکار کا اہتمام کرنا۔ اس بارے میں یہ واضح رہے کہ نفل ایک ایسی عبادت ہے جس میں تنہائی مطلوب ہے، یہ خلوت کی عبادت ہے، اس کے ذریعے انسان اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے، لہٰذا نوافل وغیرہ تنہائی میں اپنے گھر میں ادا کرکے اس موقع کو غنیمت جانیں۔

نوافل کی جماعت اور مخصوص طریقہ اپنانا درست نہیں۔ یہ فضیلت والی راتیں شوروشغب اور میلے، اجتماع منعقد کرنے کی راتیں نہیں ہیں، بلکہ گوشۂ تنہائی میں بیٹھ کر اللہ سے تعلقات استوار کرنے کے قیمتی لمحات ہیں، انہیں ضائع ہونے سے بچانا چاہیے۔

3. پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا مستحب ہے، ایک تواس بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے، اور دوسرا یہ کہ نبی کریم ﷺ ہر ماہ ایام بیض (۱۳،۱۴،۱۵) کے روزوں کا اہتمام فرماتے تھے ، لہٰذا اس نیت سے روزہ رکھا جائے تو موجبِ اجروثوب ہوگا۔

باقی اس رات میں پٹاخے پھوڑنا، آتش بازی کرنا اور حلوے کی رسم کا اہتمام کرنا، یہ سب خرافات اور اسراف میں شامل ہیں۔ شیطان ان فضولیات میں انسان کو مشغول کرکے اللہ کی مغفرت اور عبادت سے محروم کردینا چاہتا ہے اور یہی شیطان کا اصل مقصد ہے۔