• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوجوان اور نسلِ نو کیلئے دینی تربیت کے چند راہ نُما اصول

مولانا محمدراشد شفیع

والدین کو چاہیے کہ بچوں کی دینی تربیت کا آغاز بچپن ہی سے کریں اور ان کے دل میں ایمان و یقین کی جڑیں مضبوط کریں۔ بچوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دی جائے اور اچھے اخلاق و کردار کی عملی مثالیں پیش کی جائیں۔ قرآن و حدیث کی بنیادی تعلیم دی جائے ،تاکہ وہ دین کا فہم حاصل کر سکیں اور اسلامی احکام پر عمل کر سکیں۔

نماز، روزہ اور دیگر عبادات کی اہمیت کو دل نشین کرایا جائے اور انہیں عملی طور پر اس کا عادی بنایا جائے۔والدین خود دین پر عمل کریں، تاکہ ان کے اعمال بچوں کے لیے بہترین نمونہ ثابت ہوں۔ دینی ماحول فراہم کیا جائے اور ایسی صحبت سے بچایا جائے جو ان کے عقائد و اعمال کو خراب کر سکتی ہو۔بچوں کو علمائے کرام اور نیک لوگوں کی صحبت میں لے جایا جائے، تاکہ ان کے دل میں دین کی محبت پیدا ہو۔

اسلامی تاریخ، سیرت النبی ﷺ اور صحابۂ کرامؓ کی زندگی کے سنہرے نقوش اور تاریخ ساز واقعات سنائے جائیں ،تاکہ وہ ان سے سبق حاصل کر سکیں۔ٹیکنالوجی اور میڈیا کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے دینی و اخلاقی رہنمائی دی جائے اور متوازن زندگی کا شعور دیا جائے۔ دعا اور اللہ پر بھروسے کی عادت ڈالی جائے، تاکہ وہ زندگی کے ہر موڑ پر دین کو ترجیح دینے والے بنیں۔

اللہ تعالیٰ نے اولاد کو انسان کے لیے ایک عظیم نعمت اور آزمائش بنایا ہے۔ قرآن کریم میں فرمایا: (اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ) (سورۃ التحریم: 6) اس آیت میں والدین کو اولاد کی دینی تربیت کی خصوصی تاکید کی گئی ہے۔

موجودہ دور میں، جب کہ مغربی ثقافت، الحاد، فکری انتشار اور اخلاقی بگاڑ عام ہو چکا ہے، والدین، اساتذہ اور علما پر یہ ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ وہ نئی نسل کی دینی بنیادوں پر تربیت کریں۔ ذیل میں چند بنیادی اصول ذکر کیے جا رہے ہیں، جنہیں اپنانا نئی نسل کی دینی تربیت میں معاون ثابت ہو سکتا ہے، اور ہر اصول کے ساتھ مستند احادیث بھی شامل کی جا رہی ہیں:

توحید اور عقائد کی پختہ تعلیم ،دینی تربیت کی بنیاد مضبوط عقیدہ ہے۔ بچوں کے دل و دماغ میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، رسول اللہ ﷺ کی ختم نبوت، قیامت، جنت و دوزخ، اور تقدیر پر ایمان کو راسخ کیا جائے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اس حال میں مرے کہ وہ جانتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح مسلم: 26)

دوسری روایت میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجتے وقت فرمایا: تم ایسے لوگوں کے پاس جا رہے ہو جو اہلِ کتاب ہیں، تو سب سے پہلے انہیں اللہ کی وحدانیت کی دعوت دینا۔(صحیح بخاری: 7372، صحیح مسلم: 19)

عملی نمونہ پیش کرنا والدین اور اساتذہ خود دینی تعلیمات پر عمل کریں، کیونکہ بچے وہی سیکھتے ہیں جو وہ اپنے بڑوں کو کرتے دیکھتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔(صحیح بخاری: 1358، صحیح مسلم: 2658) دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:آدمی کو اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ رکھنے پر بھی اجر ملتا ہے۔(صحیح بخاری: 56، صحیح مسلم: 1628) 

نماز اور قرآن سے محبت پیدا کرنا بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی نماز کا عادی بنایا جائے اور قرآن کریم کی تلاوت، ترجمہ اور تفسیر سے ان کا تعلق جوڑنا ضروری ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔(صحیح بخاری: 5027)

دینی ماحول فراہم کرنا، بچوں کو نیک صحبت میں رکھیں اور ایسے تعلیمی ادارے فراہم کیے جائیں، جہاں اسلامی ماحول ہو۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، پس تم میں سے ہر شخص دیکھے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔(سنن ابو داؤد: 4833، ترمذی: 2378) دوسری روایت میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:نیک اور برے دوست کی مثال عطر والے اور لوہار جیسی ہے۔(صحیح بخاری: 5534، صحیح مسلم: 2628)

جدید فتنوں سے آگاہی، بچوں کو الحاد، لبرل ازم، اور دیگر گمراہ کن نظریات سے بچانے کے لیے ان کی دینی بنیاد مضبوط کرنا ضروری ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم اپنے سے پہلے لوگوں کے نقشِ قدم پر چلو گے۔ (صحیح بخاری: 7320، صحیح مسلم: 2669)دوسری جگہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانے میں دجال اور جھوٹے پیدا ہوں گے۔(صحیح مسلم: 2923)

اگر ہم ان اصولوں پر عمل کریں تو ان شاء اللہ نئی نسل کو دین سے جوڑ کر ان کی دنیا و آخرت سنوار سکتے ہیں، علامہ ابن خلدون اس بابت فرماتے ہیں کہ ”بچوں کو قرآن کی تعلیم شعائر اسلام میں سے ہے۔ پھر امت نے ہر دور میں اس پر عمل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ذمہ داری کو نبھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)