• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں مرگی کے مریضوں کی تعداد ایک فیصد سے تجاوز کر چکی، ماہرین

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں مرگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک فیصد سے تجاوز کر چکی ہے جن کی اکثریت کو علاج معالجے کی سہولیات میسر نہیں، والدین کو علم نہ ہونے کے سبب بچوں میں بھی مرگی کا مرض تیزی سے بڑھ رہاہے،نیورولوجی ایویرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے تحت مرگی کے عالمی دن کی مناسبت سے متاثرہ مریضوں کو”جذبہ ایوارڈ” دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسرمحمد واسع کا کہنا تھا کہ مرگی ایک مکمل طور پر قابل علاج مرض ہے لیکن آگہی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں مرگی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ بہت سارے لوگ اس مرض کو مرض سمجھنے کے بجائے جن، آسیب یا جنون سمجھتے ہیں،پاکستان میں دماغی امراض کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے جس پر قابو پانے کے لیے مزیدڈاکٹروں کی تربیت کر رہے ہیں،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ بچوں کا دماغ بہت حساس ہوتا ہے اور مرگی کے دوروں کے نتیجے میں دماغی توازن بگڑ سکتا ہے، ڈاکٹر عبدالمالک کا کہنا تھا کہ 90 فیصد مریض علاج اور دوائوں کے ذریعے مرض پر قابو پا سکتے ہیں ، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ مرگی کی دوائوں کی مفت فراہمی کو یقینی بنائے،ڈاکٹر عبداللہ متقی، ڈاکٹر عرفان حشمت ،حامد الرحمٰن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید