• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیبیا کے قریب کشتی حادثہ کی ہوش ربا رپورٹ، 63 پاکستانی تھے

کراچی (اسد ابن حسن) لیبیا میں پاکستانی سفارت خانے نے حالیہ گزشتہ ہفتے ہونے والے لیبیا کے قریب کشتی حادثہ جس پر70افراد سوار تھے اور جن میں سے 63پاکستانی تھے۔ اس کے بارے میں ایک اہم اور ہوشربا رپورٹ وزارت خارجہ کے ذریعے ایف آئی اے کو ارسال کی ہے۔ رپورٹ میں اسلام آباد، گجرات اور گجرانوالہ کے 32انسانی اسمگلر کے نام بھی تحریر کیے گئے ہیں۔ رپورٹ دو یوم قبل ارسال کی گئی ہے۔ تحریر کیا گیا ہے کہ کشتی کا مالک مصری تھا جو اب زیر حراست ہے اور کشتی میں گنجائش سے زیادہ افراد سوار کرنے پر ڈوبی۔ 16 پاکستانیوں کے لاشیں برامد ہوئیں جن کی شناخت ہو گئی ہے۔ 37 افراد کو بچا لیا گیا جن میں سے 33 پاکستانی لیبیا پولیس کے زیر حراست ہیں اور ان سے کسی کو بھی ملنے نہیں دیا جا رہا جبکہ 26 کے قریب افراد لاپتا ہیں جن میں سے دس پاکستانی ہیں۔ رپورٹ میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ انسانی اسمگلرز کراچی ایئرپورٹ سے مڈل ایسٹ فلائٹس پر گروپ کی شکل میں لے جانے پر فوقیت دیتے ہیں اور زیادہ تر شام کی یا رات کی فلائٹس منتخب کرتے ہیں۔ انسانی اسمگلرز کا تمام ایئرپورٹس کے امیگریشن شفٹ انچارجز کے ساتھ گٹھ جوڑ ہوتا ہے۔ پیسنجروں کے پاس افریقی منسٹری کے جاری کردہ ان لائن ویزے بھی ہوتے ہیں۔ تارکین وطن دبئی یا بحرین سے لیبیا یا سوڈان کے لیے پروازوں پر سوار کرائے جاتے ہیں۔

ملک بھر سے سے مزید