معزز وزیر اعظم پاکستان،السلام علیکم
جب آپ پاکستان کے وزیر اعظم کی حیثیت سے اپنے ایک سال کی تکمیل کر رہے ہیں، اس موقع پرمیں آپ کی کامیابیوں پر روشنی ڈالنا، آئندہ کیلئے تجاویز پیش کرنا چاہتا ہوں تاکہ آپ اگلے چار سال کے سفر میں رہنمائی حاصل کر سکیں۔
گزشتہ سال کے تاثرات
گزشتہ سال آپ کی قائدانہ صلاحیتوں کا مظہر رہا، جس میں آپ نے پیچیدہ چیلنجز کو عزم اور دور اندیشی سے عبور کیا۔ آپ کی حکومت کی اقتصادی استحکام، توانائی اصلاحات، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ نے پائیدار ترقی کی بنیاد رکھی۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کیساتھ کامیاب مذاکرات، چین- پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے اہم منصوبوں کی بحالی، اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر زور آپ کے جدید اور خوشحال پاکستان کے وژن کی عکاسی کرتے ہیں۔آپ کی گڈ گورننس، عوامی خدمات کی بہتری اور شفافیت کو فروغ دینے کی کوششوں نے عوام کا اعتماد بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ خاص طور پر تباہ کن سیلابوں کے بعد ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی آپ کی کوششیں پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔ یہ کامیابیاں اگرچہ بتدریج ہیں، مگر درست سمت میں اٹھائے گئے اہم اقدامات ہیں اور قابل ستائش ہیں۔جیسا کہ ڈاکٹر ہنری کسنجر نے کہا تھا’رہنما کا کام یہ ہے کہ وہ اپنی قوم کو وہاں لے جائے جہاں وہ پہلے کبھی نہ گئی ہو‘۔آپ کی قیادت واقعی پاکستان کو ترقی اور استحکام کی نئی راہوں پر گامزن کر رہی ہے۔
اگلے چار سال کیلئےوژن
جب آپ اپنی مدت کے باقی چار سال کا آغاز کرتے ہیں، تو قوم کی توقعات بلند ہیں اور چیلنجز بھی کم نہیں۔ مگر جیسا کہ نیلسن منڈیلا نے فرمایا تھا’یہ ہمیشہ ناممکن لگتا ہے جب تک کہ مکمل نہ ہو جائے‘۔ درست پالیسیوں، مضبوط ارادےاور اجتماعی کاوشوں سے پاکستان ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو عبور کر کے خطے میں ترقی کی علامت بن سکتا ہے۔
اقتصادی بحالی اور جامع ترقی
آپ کی قیادت کا اگلا مرحلہ جامع اقتصادی ترقی پر مرکوز ہونا چاہیے۔ اس میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی مدد کرنا اور ترقی کے ثمرات معاشرے کے محروم طبقات تک پہنچانا شامل ہے۔ اس سلسلے میں جدید معاشی پالیسیاں اور علم پر مبنی معیشت کی طرف پیش رفت اہم ہوگی۔
تعلیم اور انسانی ترقی
تعلیم اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد ہے۔ آپ کے ’’ڈیجیٹل پاکستان‘‘کے وژن کو ایک جامع تعلیمی اصلاحاتی ایجنڈے سے ہم آہنگ ہونا چاہیے جو ہمارے نوجوانوں کو 21ویں صدی کی مہارتوں سے آراستہ کرے۔اس ضمن میں، میں تجویز پیش کرتا ہوں کہ تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے تاکہ تمام بچوں، خاص طور پر پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم فراہم کی جا سکے۔ اس اقدام کا ایک اہم جزو یہ ہونا چاہیے کہ تمام نجی تعلیمی ادارے اپنے ادارے کے 10کلومیٹر کے دائرے میں رہنے والے 30فیصد غریب طلبہ کو مفت تعلیم فراہم کرنے کے پابند ہوں۔
ماحولیاتی تحفظ اور پائیداری
پاکستان کی ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے حساسیت فوری اور مستقل اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔ آپ کی قیادت میں عالمی ماحولیاتی انصاف کیلئے آواز اٹھانا اور مقامی سطح پر موافق اقدامات قابل تحسین ہیں۔ آئندہ چار سال میں قابل تجدید توانائی منصوبوں، شجرکاری مہمات اور پانی کے تحفظ کی کوششوں کو وسعت دینی چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کیلئےپائیدار مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔
اچھی حکمرانی اور احتساب
اداروں کو مضبوط بنانا اور ہر سطح پر احتساب کو یقینی بنانا آپ کے وژن کے حصول کیلئے ناگزیرہے۔
2029 ءتک پاکستان کیلئے مجوزہ اہداف
گزشتہ خط میں، میں نے پاکستان کیلئے 2029 تک کے بلند مگر قابل حصول اہداف پیش کیے تھے۔ یہ اہداف آج بھی متعلقہ ہیں اور آپ کی مدت کیلئے رہنما نقشہ فراہم کرتے ہیں۔ برآمدات ۔ 150 ارب ڈالر،جی ڈی پی 1000ارب ڈالر، 10 کروڑ ا فراد کو غربت کی لکیر سے اوپر لانا ، آلودگی کنٹرول قوانین کا سخت نفاذ اور جنگلات کے رقبے کو تین گنا کرنا ، تمام بچوں کو اسکول کی تعلیم کی فراہمی، تمام تحصیلوں میں معیاری صحت کی سہولیات فراہم کرنا ، تمام تحصیلوں میں صاف پینے کے پانی کی فراہمی ، مکمل خودمختار اور بااختیار مقامی حکومتوں کا قیام ،2028ءاولمپکس میں 5اور 2026ءایشین گیمز میں 10طلائی تمغے حاصل کرنے کا ہدف ، تمام بڑے شہروں میں جدید کچرا نکاسی کے نظام اور ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کو اسمارٹ شہروں میں تبدیل کرنا ، تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں موثر پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم قائم کرنا، روپے کی قدر کو مستحکم رکھتے ہوئے 150روپے فی امریکی ڈالر پر برقرار رکھنا، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ اور قانون کی حکمرانی کو رواج دینا، جس میں قیادت ذاتی مثال قائم کرے۔
مشکل وقت میں عظیم رہنماؤں اور مفکرین کے الفاظ حوصلے کا باعث بنتے ہیں۔ میں چند اقوال پیش کرنا چاہتا ہوں جو پاکستان کے چیلنجز اور مواقع کے تناظر میں گہرے معنی رکھتے ہیں:’مستقبل کی بہترین پیش گوئی یہ ہے کہ اسے خود تخلیق کیا جائے‘ پیٹر ڈرکر ۔ آپ کی قیادت پاکستان کی تقدیر کو تشکیل دے سکتی ہے۔ آئیں، ہم سب مل کر ایک روشن، متحد اور مستحکم مستقبل کی تعمیر کریں کیونکہ پاکستان کی ترقی ہر شہری کی اجتماعی کوششوں سے مشروط ہے۔ آئیں، ہم سب اپنا کردار ادا کریں۔ ’کامیابی حتمی نہیں، ناکامی مہلک نہیں، اہم بات یہ ہے کہ آگے بڑھنے کا حوصلہ قائم رہے‘ ونسٹن چرچل۔ آنے والے دنوں میں مشکلات اور آزمائشیں ضرور آئیں گی، مگر ثابت قدمی اور حوصلہ ہی ہمیں کامیابی کی منزل تک لے جائیگا۔ جناب وزیر اعظم، جب آپ گزشتہ سال پر غور کرتے ہیں اور آئندہ چار سال کیلئے لائحہ عمل طے کرتے ہیں، تو یہ جان لیں کہ پاکستان کے عوام آپ کی کاوشوں میں آپ کیساتھ کھڑے ہیں۔ آپ کی قیادت پاکستان کی تاریخ پر ایک لازوال نقش چھوڑ سکتی ہے۔ آئیں، ہم سب ملکر ایک ایسا پاکستان تعمیر کریں جو نہ صرف اقتصادی طور پر خوشحال ہو، بلکہ سماجی انصاف، ماحولیاتی پائیداری اور عالمی سطح پر عزت و وقار کا حامل ہو۔نیک تمناؤں اور آئندہ سفرکیلئےدعا کے ساتھ،
خیرخواہ، سید نیئر الدین احمد