• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ججوں کیخلاف مواخذے کی کارروائی کا امکان

ٹیکساس (رپورٹ،راجہ زاہد اختر خانزادہ ) امریکی کانگریس میں ایک نیا بِل پیش کیا جا رہا ہے، جس کے تحت ان وفاقی ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز کیا جا سکتا ہے جنہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض اقدامات کو معطل کیا تھا۔

ایوان نمائندگان میں بل منظور کئے جانے کا امکان ہے جبکہ سینیٹ میں منظوری کا امکان کم ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین اس اقدام کی حمایت کر رہے ہیں، جس سے عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان تناؤ مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ 

وائٹ ہاؤس اور ٹرمپ کے حامی اسے ’’حکومتی اختیارات کی بحالی‘‘ کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ ناقدین اسے عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔ 

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی ججز کے فیصلوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ شاید ان ججز کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایک’’سنگین خلاف ورزی‘‘ہے۔ 

اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کے سربراہ ایلون مسک بھی موجود تھے، جنہوں نے بھی عدلیہ کے فیصلوں پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

ریپبلکن پارٹی کے رہنما اینڈریو کلائیڈ، جو ریاست جارجیا سے ایوان نمائندگان کے رکن ہیں، نے اعلان کیا کہ وہ امریکی ضلعی عدالت کے چیف جج جان جے میک کونل جونیئر کے خلاف مواخذے کی قرارداد پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ 

میک کونل نے ٹرمپ انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ حکومتی اخراجات پر عائد پابندی کو ختم کرے، جسے ریپبلکن اراکین’’سیاسی انتقام‘‘ قرار دے رہے ہیں۔

 اسی طرح، ایریزونا سے ریپبلکن رکن کانگریس ایلی کرین نے بھی وفاقی جج پال اینگل مائر کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کا عندیہ دیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید