کراچی(ثاقب صغیر ،اسٹاف رپورٹر ) مصطفیٰ قتل کیس میں گرفتار ملزم شیراز کا دوران تفتیش مکمل بیان سامنے آ گیا۔ارمغان کا لڑکی سے جنسی تعلقات کا مصطفٰی کو پتہ چلا تو اس نے مذاق اڑایا تو ملزم غصہ میں آگیا،ملزم شیراز حسین بخاری عرف شاہ ویز نے بتایا کہ وہ 18 ستمبر 1994 کو C-37 سن سیٹ لائن نمبر 5 فیز ٹو ڈی ایچ اے کراچی میں پیدا ہوا ۔ملزم نے بتایا کہ یہ گھر ہمارے دادا کا گھر ہے جہاں میں عرصہ پیدائش سے رہ رہا ہوں ۔میرے والد کے ای ایس سی میں افسر تھے جو کہ ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔ارمغان بنگلہ نمبر 35 اسٹریٹ نمبر7 خیابان مومن فیز 5 میں رہتا تھا میرا اس کے ہاں آناجانا شروع ہوگیا ۔مجھے یہ علم نہیں کہ بنگلہ اس کا اپنا ہے یا کرائے کا ہے۔ ارمغان نے کچھ عرصے پہلے تین شیر کے بچے بھی بنگلے میں پالے ہوئے تھے جو اس نے بیچ دیئے تھے۔ اس بنگلے کے علاوہ اس کی پہلے رہائش کہاں تھی یہ مجھے علم نہیں ہے ۔ارمغان اس بنگلے میں اکیلا رہتا تھا اور اس میں کال سینٹر کا کام کرتا تھا۔تقریباً 30 سے 35 افراد اس کے پاس کام کرنے آتے تھے۔ اس نے 30 سے 35 سیکیورٹی گارڈز بنگلے میں رکھے ہوئے تھے۔ پھرجب اس کےخلاف تھانہ گزری اور درخشاں میں پیسوں کی، فائرنگ کی اور دیگر ایف آئی آرز ہوئیں اور پھر یہ کسٹم کے ہاتھوں بھی گرفتار ہواتو اس نے کال سینٹر کا کام بند کردیا اور سیکیورٹی گارڈ بھی ہٹا دیئے جبکہ شیر بھی کسی کودے دیئے تھے۔ اس کے پاس لڑکیوں کا بھی آناجانا ہوتا ہے اور یہ اسلحہ کا شوقین ہے ۔ارمغان Weedکا نشہ کرتا ہے اور میں بھی عرصہ ڈیڑھ سال سے اس کے ساتھ Weed کا نشہ کرتا ہوں۔ ملزم شیراز نے بتایا کہ محمد مصطفیٰ عامر عرف مصطفیٰ ولد عامر شجاع میرا بھی اور ارمغان کا بھی دوست تھا۔ میری ملاقات اس سے ارمغان کے پاس ہوئی تھی اور یہ Weed فروخت کرنے کاکام کرتا تھا۔ ارمغان اسی سے Weed خریدتا تھا اور مصطفیٰ اکثر اس کے بنگلہ پر آتا جاتا رہتا تھا۔ مصطفیٰ پہلے اینٹی نارکوٹکس فورس کے ہاتھوں بند بھی ہوچکا ہے۔ملزم نے بیان دیا کہ نیوایئر کی نائٹ ارمغان نے اپنے بنگلہ میں پارٹی رکھی جس میں کافی دوست لڑکے اورلڑکیاں بھی آئی تھیں۔ میں بھی رات کو 12بجے سے لیکر 3 بجے تک پارٹی میں رہا مگر اس رات پارٹی میں مصطفیٰ عامر نہیں آیا تھا۔ 5 فروری 2025 کو مجھے رات کو ارمغان کی کال آئی کہ فوراً گھر آئو۔ میں قریب رات کو 10بجے اس کے بنگلے میں اس کے کمرے میں پہنچا تو اس کے سامنے ایک لڑکی جو کہ خیابان جامی میں رہتی ہے اصل نام معلوم نہیں اور جسے انجیلا کے نام سے بلاتے ہیں موجود تھی۔میں نے دیکھا تو لڑکی کے پاؤں پر خون لگاہواتھا اور اس کو ارمغان نے پہلے ہی مارپیٹ کی ہوئی تھی جو کہ زخمی تھی ۔ پھر ارمغان نے آن لائن ٹیکسی کی اور انجیلا کو اسنائیپر کی گولی دکھائی اور کہا کہ اگر کسی کو بتایا تو یہ گولی تیرے بھیجے میں اتاروں گا۔سیدھا کورنگی روڈ پر واقع نیشنل میڈیکل سینٹر ( این ایم سی ) اسپتال جاؤ اور ٹریٹمنٹ کراؤ ۔اسپتال والے پوچھیں تو کہنا کوئی پولیس کارروائی نہیں چاہتی اور اسپتال میں اور گھر والوں کو بتانا کہ نامعلوم لوگوں نے آن لائن کار میں لے جاکر اسے بھی اور ڈرائیور کو بھی مارپیٹ کی ہے۔ بعد میں ارمغان نے مجھے بتایا کہ نیو ایئر والی رات اس لڑکی نے میرے ساتھ جنسی تعلق کے دوران کوئی حرکت کی جس کا مصطفیٰ کو بھی پتا چل گیا ۔ چونکہ لڑکی نے اس بارے میں اس کو بتادیا تھا جس کی وجہ سے مجھے غصہ تھا اس وجہ سے لڑکی کو مارپیٹ کی ہے۔6 جنوری کو مصطفیٰ نے مجھے واٹس ایپ کال کی، میں رات قریب 8 بجے اپنی موٹرسائیکل پر اس کے بنگلے پر گیا ۔اس کے دو ملازم لڑکے جوکہ نچلے حصے میں کمرے میں رہتے ہیں اور ان کو آئے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا جوکہ زیادہ تر کمرے میں ہی ہوتے ہیں جب کبھی ارمغان ان کو اوپر بلاتا تھا تو آتے تھے۔ میں ارمغان کے پاس اوپر پہنچا تواس نے Weed کا پیپر بنایا ہوا تھا جو ہم دونوں نے پیا اس کے بعد قریباً 9 بجے مصطفی عامر بھی اوپر کمرے میں آگیا جس نے سیاہ رنگ کا ٹراؤزر جس پر گلابی نشانات اور اوپر ٹوپی والا اپر پہناہوا تھاجس نے آتے ہی Weed جو کہ ایک شاپر میں تھی ارمغان کو دی اور ارمغان نے مصطفیٰ کو رقم جو 5/5 ہزار والے نوٹ تھے جوکہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے تھے دیئے اور پھر مصطفیٰ نے بھی Weed پی ۔کچھ دیر بعد ارمغان نے ڈنڈا جو اس کے کمرے میں اکثر ہوتا تھا جوکہ سیاہ رنگ کا امریکن ڈنڈا ہے جو کہ فولڈنگ اسٹائل کا ہے اٹھایا اور مصطفیٰ عامر کو گالم گلوچ کرتے ہوئے اس سے مارنا شروع کردیا جس کے گھنٹوں پر اورسر پرمارا جس سے خون نکلنے لگا۔ مصطفیٰ نے آگے سے ڈنڈا پکڑلیا تو ارمغان نے اپنی رائفل اٹھا کر اس سے ایک فائر دیوار کی طرف کیا اور دو فائر اس کے اردگرد مارے ۔ ارمغان شدید غصے میں تھا اس کے بعد ہم نے اسے اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈالا اور بلوچستان کے علاقے میں کار اور لاش جلا دی۔ملزم کے مطابق میں اس جگہ کی نشاندہی کر سکتا ہوں اور جس جگہ ارمغان کے بنگلے میں کمرے کے اندر مصطفیٰ کو مار پیٹ کی اور اس کا خون نکلا تھا اور خون مصطفیٰ نے اپنے ملازموں سے صاف کروایا تھا اس کی نشاندہی کرا سکتا ہوں۔ملزم شیراز کے مطابق مصطفیٰ کی والدہ کو جو تاوان کی کال اور مسیج انٹرنیشنل نمبر سے آئے ہیں وہ ارمغان نے کئے ہیں یا کسی اور نے کئے ہیں مجھے اس معاملے میں علم نہیں ہے۔