• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل، کیا فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں؟ جج آئینی بنچ

اسلام آباد(رپورٹ:،رانامسعود حسین) عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی 9مئی کی دہشتگردی اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث سویلین ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق عدالتی حکمنامہ کیخلاف دائر وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران با نی پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری کے دلائل مکمل نہ ہو سکے جبکہ عدالت نے کیس کی مزیدسماعت پیر 24 فروری تک ملتوی کر دی ، دوران سماعت جسٹس جمال خان مندو خیل نے استفسار کیاکہ کیا آرٹیکل آٹھ، تین کے مقصد کیلئے بنائی گئی عدالتیں دوسروں کا ٹرائل کرسکتی ہیں؟ آئین کے تحت آرمڈ فورسز ایگزیکٹو کے ماتحت ہیں، کیا ایگزیکٹو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟ کیا عدالتوں کو آزاد ہونا چاہیے یا نہیں؟۔جج آئینی بنچ نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل، کیا فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں؟ ،سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے جمعرات کے روز اپیلوں کی سماعت کی تو درخواست گزار ، عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ دیکھنا یہ ہے کہ آئین کس چیز کی اجازت دیتا ہے؟ عام ترامیم بنیادی حقوق کومتاثر نہیں کر سکتی ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 83اے کے تحت آرمڈ فورسز کے اسٹیٹس کو دیکھنا ہوتا ہے، آرمی ایکٹ میں ٹو ون ڈی کی پروویژن کے علاوہ کچھ بھی نہیں ، انہوں نے کہاکہ آرٹیکل247کے مطابق اسکا اطلاق پہلے سے ہوتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید