• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چولستان منصوبے کو پانی کی فراہمی کی منظوری، ناانصافی ہے، ممبر سندھ کا اختلافی نوٹ

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) سندھ کے اعتراضات کے باوجود انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے دریائے ستلج کے سلیمانکی ہیڈ ورکس سے چولستان کینال کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ (ڈبلیو اے سی) کی منظوری دے دی۔ واٹر ریگولیٹر نے درحقیقت 25 جنوری 2024 کو چولستان میں گرین پاکستان منصوبے کے لیے فلڈ سپلائی کے ذریعے پانی کی دستیابی کی منظوری دی تھی۔ خط میں واضح ہے کہ ارسا میڈ سندھ کے رکن نے فیصلے کی مخالفت کی۔ تاہم ارسا نے سلیمانکی ہیڈ ورکس سے لنک کینالز کے ذریعے پانی منتقل کر کے چھوٹے چولستان میں آبپاشی کی توسیع کے منصوبے کیلئے 4:1کے اکثریتی ووٹ سے پانی دستیابی سرٹیفکیٹ منظور کر لیا۔ تاہم زیریں دھارے والا وفاقی یونٹ—سندھ نے ارسا کے فیصلے کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں چیلنج کر دیا ہے۔ پنجاب آبپاشی محکمہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ سیلابی موسم کے دوران رسول قادر آباد ، قادر آباد بلوکی اور بلوکی سلیمانکی لنک چینلز کے ذریعے جہلم یا چناب دریاؤں سے پانی سلیمانکی ہیڈ ورکس تک پہنچا کر چولستان کینال میں منتقل کیا جائے گا۔ ان چینلز کی پانی لے جانے کی صلاحیت کو 5000 کیوسک تک بڑھایا جائے گا۔ چولستان کے لیے دریائے سندھ یا کابل کے پانی کا استعمال نہیں کیا جائیگا۔

اہم خبریں سے مزید