• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم شہباز شریف کی قائم کردہ سول سروس ریفارمز کمیٹی کی جانب سے دہائیوں پرانے سینٹرل سُپرئیر سروسز (سی ایس ایس) کے امتحانی نظام کے خاتمے کی تیاریاں مکمل محسوس ہوتی ہیں۔ دنیا ہر آن تبدیلیوں اور ارتقاء کے جن مراحل سے گزر رہی ہے، ان کا تقاضا بھی یہی ہے کہ عام طرز زندگی سے لیکر قانون سازی اور نظام مملکت کے طور طریق سمیت ہر شعبہ اس سے ہم آہنگ رہ کر آگے بڑھے۔ اعلیٰ سرکاری ملازمتیںحکومتی مشینری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انکی کارکردگی کا حکومتی ساخت کے مطابق سفر کے مراحل طے کرنے میں کلیدی کردار ہوتا ہے۔برطا نوی استعمار کی وراثت میں ملنے والی بیوروکریسی کچھ نہ کچھ تبدیلیوں سے گزرتی آج جس مقام پر کھڑی ہے اس میں عمومی افسران کی جگہ مختلف مہارتوں کے حامل افسران کی مخصوص صلاحیتوں سے کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔چنانچہ طریق امتحان بھی اس ضرورت سے ہم آہنگ رکھنا ضروری ہوگیا ہے۔وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سرکردگی میں قائم اصلاحات کمیٹی کی سفارشات حتمی شکل دینے کے مرحلے کے قریب پہنچ چکی ہیں۔اس باب میںحاصل معلومات کےبموجب عمومی سی ایس ایس فریم ورک کی جگہ کلسٹرز پر مبنی امتحانی نظام کی تجویز کابینہ کو پیش کی جائے گی۔فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی جانب سےفی الوقت جاری سالانہ بنیادوں پر منعقدطریق امتحان یکساں انداز سے امیدواروں کا جائزہ لیتا ہے، جس میں درخواست دہندگان کے تعلیمی پس منظر سے ہٹ کر انہیں مختلف گروپس میں منقسم کردیا جاتا ہے۔ اس نظام کے تحت ایک ڈاکٹر ریونیو سروس میں، لاء گریجویٹ آڈٹ ڈپارٹمنٹ میں اور انجینئر بیرون ملک ذمہ داریوں کے لیے تعینات کیا جاسکتا ہے۔ مجوزہ نظام کے تحت ہر سروس گروپ کی اپنی مخصوص قابلیت کے تحت مسابقتی امتحان ہونگے۔ منتخب ہونے والوں کی مہارت تفویض عہدوں کے مطابق ہوگی تو ملک کے مفاد میں بہتر نتائج حاصل ہونگے۔ یہ بات بہرطور یقینی بنائی جانے چاہئے کہ ہمارے تمام سرکاری ادارے کرپشن سے پاک ہوں۔

تازہ ترین