• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے اے ٹی سی جج سے اختیارات واپس لینے کی سفارش


سندھ ہائی کورٹ نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے منتظم جج سے انتظامی اختیارات واپس لینے کی سفارش کر دی۔

سندھ ہائی کورٹ میں پراسیکیوشن کی اے ٹی سی کے منتظم جج کے خلاف 4 درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

جسٹس ظفر راجپوت کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ تفتیشی افسر کے مطابق 10 فروری کو دوپہر 12 بجے منتظم جج کے پاس کسٹڈی پیش کی اور جج نے تفتیشی افسر کو 3 گھنٹے انتظار کروایا، منتظم جج نے تفتیشی افسر کو ملزم کے میڈیکل معائنے کے زبانی احکامات دیے جبکہ منتظم جج کے پاس ملزم کے مختصر ریمانڈ کا مناسب طریقے کار موجود تھا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ منتظم جج ملزم کے پولیس ریمانڈ کے ساتھ میڈیکل معائنے کا حکم دے سکتے تھے، میڈیکل رپورٹ میں تشدد کے شواہد کے بعد ہی تفتیشی کے خلاف کارروائی کی جا سکتی تھی، مجسٹریٹ اور منتظم جج بے ضابطگی کی صورت میں ہائی کورٹ کو جواب دہ ہیں۔

حکم نامے کے مطابق منتظم جج کے احکامات ہاتھ سے نہیں لکھے گئے بلکہ ٹائپ شدہ تھے، منتظم جج نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کا حکم دیا لیکن بعد میں وائٹو لگا کر ریمانڈ کو جوڈیشل کسٹڈی کیا گیا۔

درخواست میں پراسیکیوشن نے مؤقف اپنایا کہ اے ٹی سی کے منتظم جج نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کی۔

قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ عدالت نے ریکارڈ ٹمپرنگ کے الزامات کے بعد جج سے اختیارات واپس لینے کی سفارش کی ہے۔

قومی خبریں سے مزید