قومی کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہے کہ جب ٹیم توقعات کے مطابق نہیں کھیلتی تو سب سے زیادہ دکھ کھلاڑیوں کو ہوتا ہے۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 240 رنز کا دفاع کرنا ہو تو وکٹیں لینا ہوتی ہیں اور اٹیک کرنا ہوتا ہے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ جس نے ایک میچ کھیلا ہم کہہ رہے ہیں وہ ہوتا تو پاکستان میچ جیت جاتا، یہ جو ہماری ٹیم تھی یہی بیسٹ اور ممکنہ ٹیم تھی، ایک بھی ایسا کھلاڑی نہیں ہے جو بغیر پرفارمنس کے ٹیم میں آیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم کو بنانے میں ہماری سوچ تھی کہ بہترین ٹیم بنائیں، ایسا نہیں ہے کہ یہ کھلاڑی کچھ کر کے نہیں آئے، یہ حقیقت ہے کہ ہماری پرفارمنس نہیں آ رہی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے عاقب جاوید سے سوال کیا کہ کیا آپ ٹیم سلیکشن سے مطمئن تھے۔
اس پر عاقب جاوید نے جواب دیا کہ مطمئن کبھی نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم 25 میچز والے کو کہتے ہیں کہ انہوں نے پرفارم نہیں کیا، بہتری تو لانی ہے، اس پروسس کو کوئی روک نہیں سکتا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کا کام بہترین کھلاڑیوں کو کھلانا ہے، بھارتی ٹیم بہت تجربہ کار تھی۔
عاقب جاوید نے کہا کہ اب وہی کریں گے جو اس ٹیم کے لیے بہتر ہے، ایسا تو نہیں ہو سکتا جو ہار گئے اس کو بدل دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی کوشش میں لگے رہیں گے، اب ہم ٹیم کو کل کے میچ کے لیے تیار کریں گے، بھارت کے خلاف صرف پلاننگ نہیں ہوتی، ہر میچ کے لیے ہوتی ہے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ میں کھلاڑیوں کو ڈانٹتا نہیں عزت دیتا ہوں، ہمیں اپنے کھیل میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔