کوئٹہ (پ ر)پشتونخواسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام جنوبی پشتونخوا کے مختلف اضلاع میں جس میں کوئٹہ، پشین، چمن، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، ژوب شیرانی میںتعلیمی مہم کے سلسلے میں ریلیاں نکالی گئیں جو مختلف شاہراہوں سے گزرتے ہوئے جلسہ عام کی شکل اختیار کر گئی۔ جبکہ مرکزی ریلی کوئٹہ میں پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی آرگنائزر سیف اللہ خان کاکڑ کی زیر صدارت منعقد ہوئی ۔ کوئٹہ میں ریلی سے پشتونخوسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی آرگنائزر سیف اللہ کاکڑ، پشتونخوامیپ کے صوبائی جنرل سیکرٹری کبیر افغان، مرکزی مالیات آرگنائزر محمود اچکزئی، زونل آرگنائزر وارث افغان، ضلع سیکرٹری یار محمد بریال، فیصل خان خلجی، خاتمہ اسلام نے خطاب کیا۔ جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض زونل ایگزیکٹو ممبر عظیم افغان نے ادا کئے قراردادیں طارق وطن پال نے پیش کئے۔ مقررین نے اپنے خطاب میں جنوبی پشتونخوا میں تعلیمی اداروں کے خستہ حالی کا ذکر کیا جنوبی پشتونخوا کے اضلاع میں بند سکولوں ، غیر حاضر اساتذہ اور لاکھوں بچے جو سکول سے باہر ہیں سینکڑوں سکول جو بنیادی ضروریات سے محروم ہیں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد گھوسٹ سکولوں کی نشا ند ہی کی جائے اور بند سکولوں کو فعال کیاجائے۔ غیر حاضر اساتذہ کو حاضر کیاجائے اور تمام سکولوں کو بنیادی ضروریات فراہم کریں۔مقررین نے کہا کہ صوبہ بھر میں اس وقت 3500 سے زائد سکولز بند ہیں شرح خواندگی محض54 فیصد ہے جس کیلئے طے شدہ معیار درست اور جدید تقاضوں کے مطابق نہیں ہے 1871 سکولز اس وقت بغیر چھت کے ہیں اور7127 سکولز ایسے ہیں جن میں صرف ایک استاد پڑھا رہا ہے اس وقت صوبے بھر میں20 لاکھ سے زائد بچے سکول جانے کی عمر میں سکول سے باہر ہیں۔ اس سال انرولمنٹ مائنس پانچ فیصد رہا یعنی پچھلے سال سے پانچ فیصد کم بچے سکول میں داخل ہوئے۔ ضلع شیرانی میں اس وقت بند سکول27 اور غیر حاضر اساتذہ کی تعداد101 ہے ضلع ژوب میں بند سکولز108 اور400 سے زائد اساتذہ غیر حاضر ہے ضلع قلعہ سیف اللہ میں182 سکولز بند اور غیر حاضر اساتذہ190 ہے لورالائی میں بند سکولز123 اور غیر حا ضر اساتذہ210 ہے موسیٰ خیل میں بند سکولز74 اور غیر حاضر اساتذہ280 ہے ۔ ہرنائی میں بند سکولز66 اور غیر حاضر اساتذہ132 ہے زیارت میں بند سکولز 24 اور غیر حاضر اساتذہ80 ہے ضلع پشین میں بند سکولز303 اور غیر حاضر اساتذہ970 ہے قلعہ سیف اللہ میںبند سکولز104 اور غیر حاضر اساتذہ کی تعداد200 سے زائد ہے چمن میں بند سکولز52 اور غیر حاضر اساتذہ427 ہے سبی میں بند سکولز کی تعداد60 اور غیر حاضر اساتذہ کی تعداد200 ہے کوئٹہ میں بند سکولز کی تعداد20 سے زائد اور غیر حاضر اساتذہ کی تعداد50 سے زائد ہے۔ مقررین نے کہاکہ تعلیمی نظام کی بربادی کی ایک بڑی وجہ نصاب ہے موجودہ نصاب Outdated ہے جو کہ جدید دور کے تقاضوں کو پورا نہیں کر تا اس نصاب میں قوموں کی تاریخ، ان کے ہیروز وغیرہ کا ذکر تک نہیں یوں بچوں سے ان کا قومی حافظہ چھینا جا رہا ہے اس نصاب میں یہ صلاحیت وگنجائش ہی نہیں کہ بچوں کو معاشرے کا ذمہ دار شہری بنا سکے مقررین نے پشتونخوا وطن کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو سکولوں میں داخل کروا کر علم کی روشنی سے منور کریں۔