• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پُرامن سمجھے جانے والے جرمنی میں پے در پے پُرتشدد واقعات میں اضافہ

گذشتہ دنوں جرمن شہر مینہیم میں لوگوں پر گاڑی چڑھانے کے واقعے کے بعد کا ایک منظر(فائل فوٹو)۔
گذشتہ دنوں جرمن شہر مینہیم میں لوگوں پر گاڑی چڑھانے کے واقعے کے بعد کا ایک منظر(فائل فوٹو)۔

یورپی ممالک میں جرمنی ایک پُرامن ملک سمجھا جاتا تھا مگر پچھلے کچھ برسوں سے یہاں پر پے در پے پُرتشدد واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

کافی عرصہ پہلے جرمنی کے شہر میونسٹر میں ایک ڈرائیور نے اپنی گاڑی ریسٹورنٹ کے باہر بیٹھے لوگوں سے لے جا کر ٹکرا دی تھی جس سے دو افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے تھے۔

اسی طرح پچھلے برس دسمبر میں ماگڈے برگ کی کرسمس مارکیٹ میں ایک سعودی ڈاکٹر نے کرسمس مارکیٹ میں موجود لوگوں پر گاڑی چڑھا دی جس سے 2 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہوئے۔ 

ایک اور واقعہ میونخ میں ہوا، جہاں ایک 24 سالہ افغان نوجوان نے ایک مظاہرے میں شریک افراد پر گاڑی چڑھا دی جس میں 28 افراد شدید زخمی ہوئے۔

حالیہ واقعہ جرمنی کے شہر من ہائم میں ہوا جس میں ایک چالیس سالہ جرمن شہری نے شاپنگ سینٹر میں ہجوم پر گاڑی چڑھا دی۔ جس سے دو افراد ہلاک ہو گئے اور متعدد شدید زخمی ہوئے۔ 

ڈرائیور کو پولیس نے حراست میں لے کر مقدمہ چلایا، ابتدائی اطلاعات کے مطابق جرمن شہری نفسیاتی مریض ہے۔ 

جرمنی میں موجود مسلم کیمونٹی کے لیے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ اگر کوئی یورپین شہری اس طرح کے واقعات کرتا ہے تو اسے نفسیاتی مریض کہہ دیا جاتا ہے لیکن اگر کوئی مسلمان ایسے واقعات میں ملوث ہے تو اسے اسلامی دہشت گرد کا نام دے دیا جاتا ہے۔

مجرم کسی بھی کیمونٹی کا ہو وہ سزا کا مستحق ہے۔ جرمنی میں بسنے والے تمام مقامی اور غیر ملکی افراد نے ایسے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو کڑی سزا دینے کی اپیل کی ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید