• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین کو دینی شعور اور علمی و مذہبی بے داری

مولانا محمد راشد شفیع

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو مرد و عورت دونوں کو یکساں طور پر علم اور شعور حاصل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ خواتین کا دینی شعور دراصل ایک صالح خاندان، متوازن معاشرے اور دین کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی خواتین نے دین کو سمجھا اور اپنایا، تب معاشرتی اصلاح کی راہ ہموار ہوئی۔ لیکن آج مغربی تہذیب کے غلبے، سوشل میڈیا کی بے راہ روی اور دینی تعلیم سے دوری کی وجہ سے خواتین میں اسلامی شعور کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ 

ایک باشعور اور دین دار عورت نہ صرف اپنی ذات کو سنوارتی ہے بلکہ اپنی اولاد، خاندان اور اردگرد کے ماحول کو بھی دینی روشنی فراہم کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے خواتین کو دینی تعلیم حاصل کرنے کی بھرپور ترغیب دی اور ان کے لیے خصوصی تربیتی نشستیں منعقد کیں۔ 

صحابیاتؓ نے نہ صرف دین سیکھا بلکہ علمِ دین کی تبلیغ و اشاعت میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ آج ضرورت ہے کہ مسلم خواتین ایک بار پھر اپنی علمی و دینی وراثت کو پہچانیں اور اسلامی تعلیمات کو اپنائیں تاکہ وہ اپنے مقام کو بحال کر سکیں اور امتِ مسلمہ کی تعمیر میں بھرپور حصہ لے سکیں۔ قرآن، حدیث اور تاریخ ہمیں ایسی باہمت اور دین دار خواتین کے بے شمار واقعات فراہم کرتی ہے، جنہوں نے اپنی علمیت، بصیرت اور عمل سے معاشرے کو سنوارا۔

خواتین کے دینی شعور کی اہمیت (قرآن کریم کی روشنی میں) 

علمِ دین سیکھنے کی ترغیب:۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : "کیا علم والے اور بے علم برابر ہو سکتے ہیں؟" (سورۃالزمر: 9)یہ آیت واضح کرتی ہے کہ علم حاصل کرنا عورت و مرد دونوں کے لیے ضروری ہے۔

حضرت مریمؑ – علم و عبادت میں ممتاز:۔ قرآن میں حضرت مریمؑ کو پاکیزہ اور دین دار خاتون کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جنہیں اللہ نے خصوصی علم و ہدایت سے نوازا تھا۔"اور جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بے شک اللہ نے تمہیں چن لیا، تمہیں پاک کر دیا اور تمہیں تمام جہانوں کی عورتوں پر فضیلت دی۔"(سورۂ آل عمران: 42)حضرت مریمؑ کی عبادت گزاری اور اللہ سے تعلق خواتین کے لیے ایک بہترین نمونہ ہے۔

خواتین کے دینی شعور کے نمایاں واقعات

حضرت خدیجۃالکبری رضی اللہ عنہا:۔ حضرت خدیجہ الکبریٰؓ کی زندگی ایثار و قربانی کی ایک روشن مثال ہے۔ انہوں نے دین اسلام کے لیے جو خدمات انجام دیں، وہ تاریخ میں ایک بلند مقام رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنا مال، وقت اور پوری زندگی رسول اللہ ﷺ کے مشن کے لیے وقف کر دی۔

جب رسول اللہ ﷺ پر وحی کا آغاز ہوا اور وہ گھر تشریف لائے تو اس موقع پر حضرت خدیجہؓ نے نہ صرف انہیں تسلی دی بلکہ ان کی خوبیوں کو گنوا کر ان کے دل کو مضبوط کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں، کمزوروں کا سہارا بنتے ہیں، حاجت مندوں کی ضرورت پوری کرتے ہیں اور حق کے راستے میں آنے والی مشکلات کو برداشت کرتے ہیں۔ ایسی صفات والا شخص کبھی ضائع نہیں ہو سکتا۔حضرت خدیجہؓ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ انہوں نے ہر مشکل گھڑی میں رسول اللہ ﷺ کا ساتھ دیا۔ 

جب مکہ میں کفار کی مخالفت شدت اختیار کر گئی، جب مسلمان طرح طرح کی اذیتوں کا شکار ہوئے، جب شعب ابی طالب میں محصور ہو کر بھوک اور پیاس کی سختیاں جھیلنی پڑیں، تب بھی حضرت خدیجہؓ اپنے شوہر کے شانہ بشانہ کھڑی رہیں۔

اللہ تعالیٰ نے بھی ان کی قربانیوں کو ضائع نہیں کیا۔ جبرائیل امین علیہ السلام خود نازل ہو کر ان کے لیے جنت میں ایک ایسے محل کی خوشخبری لے کر آئے جو موتی سے بنا ہوگا، جہاں نہ کوئی شور ہوگا اور نہ کوئی تکلیف۔ یہ اللہ کی طرف سے ان کے صبر، ایثار اور دین کے لیے دی جانے والی قربانیوں کا انعام تھا۔

یہ واقعہ ہر مسلمان عورت کے لیے ایک سبق ہے کہ اگر وہ دین کے راستے میں کوئی قربانی دیتی ہیں، اپنے مال کو دین کے لیے خرچ کرتی ہیں، اپنے شوہر اور بچوں کی دین میں استقامت کے لیے حوصلہ افزائی کرتی ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان کے لیے بھی خاص رحمت کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ حضرت خدیجہؓ کی زندگی یہی پیغام دیتی ہے کہ دین کے لیے قربانی کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔

حضرت عائشہؓ صدیقہؓ، علم و فقہ کی ماہر:۔

حضرت عائشہؓ علمِ دین میں بے مثال تھیں۔ آپؓ نے نبی کریم ﷺ کی ہزاروں احادیث روایت کیں اور بڑے بڑے صحابہؓ آپ سے مسائل سیکھنے آتے تھے۔امام زہریؒ فرماتے ہیں: "اگر عائشہؓ کا علم تمام عورتوں کے علم کے مقابلے میں رکھا جائے تو ان کا علم سب سے زیادہ ہوگا۔"حضرت عائشہؓ کا یہ علمی مقام اس بات کی دلیل ہے کہ خواتین کو دینی شعور حاصل کرنے میں مردوں کے برابر جدوجہد کرنی چاہیے۔

حضرت امّ سلیمؓ کے طلب – علم کے لیے جرأت مندانہ سوالات سے پتا چلتا ہے کہ خواتین کو دینی مسائل میں سوالات کرنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔

حضرت اسماء بنت یزیدؓ – خواتین کی نمائندہ:۔ یہ صحابیہ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں حاضر ہوئیں اور فرمایا:"یا رسول اللہﷺ! مردوں کو جہاد، جماعت، جنازہ اور دیگر فضائل حاصل ہیں، ہم خواتین کے لیے کیا ہے؟"نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"عورت کا اپنے شوہر کی خدمت کرنا، اس کے ساتھ حسنِ سلوک رکھنا، اس کے حقوق ادا کرنا بھی جہاد کے برابر ہے۔"(مسند احمد: 27004)یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ خواتین کو دین سیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے معاشرتی کردار کو بھی سمجھنا چاہیے۔

حضرت فاطمہؓ – زہد و تقویٰ کی مثال:۔ حضرت فاطمہؓ نبی کریم ﷺ کی بیٹی ہونے کے باوجود سادگی اور دین داری میں نمایاں تھیں۔ جب انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے خادمہ مانگی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "تمہیں خادم سے بہتر چیز نہ بتاؤں؟ رات کو سونے سے پہلے 33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمدللہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھا کرو۔"(بخاری: 6318)یہی وہ دینی شعور تھا جس نے حضرت فاطمہؓ کو عظمت دی۔

حضرت شفاء بنت عبد اللہؓ ، تعلیم و تحریر کی ماہر:۔ یہ خاتون لکھنے پڑھنے میں مہارت رکھتی تھیں۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ حضرت حفصہؓ کو بھی لکھنا سکھائیں۔ یہ واقعہ خواتین میں تعلیمی بیداری کی ترغیب دیتا ہے۔اسلام نے خواتین کو وہ بلند مقام عطا کیا ہے جس کا تصور دنیا کے کسی دوسرے نظام میں نہیں ملتا۔ 

اگر ہم قرآن و حدیث اور تاریخِ اسلام کا مطالعہ کریں تو ہمیں ایسی عظیم خواتین نظر آتی ہیں جنہوں نے دینی شعور کے ذریعے نہ صرف اپنی زندگی سنواری بلکہ معاشرے کی اصلاح میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ حضرت عائشہؓ کی علمی بصیرت، حضرت فاطمہؓ کا زہد و تقویٰ، حضرت ام سلیمؓ کے جرأت مندانہ سوالات اور حضرت شفاء بنت عبد اللہؓ کی تعلیمی خدمات، یہ سب خواتین کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔

آج کے دور میں خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگی میں دین کو اولین ترجیح دیں، قرآن و حدیث کا مطالعہ کریں، علمائے کرام سے دینی مسائل سیکھیں اور اپنے گھر کے ماحول کو اسلامی بنائیں۔ دینی شعور رکھنے والی خواتین ہی حقیقی معنوں میں نسلوں کی تربیت کر سکتی ہیں اور ایک صالح معاشرے کی تشکیل میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

آج سوشل میڈیا اور مغربی افکار نے مسلم خواتین کو ان کے اصل مقام سے ہٹانے کی کوشش کی ہے، لیکن اگر وہ اپنی اسلامی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے علم و عمل میں آگے بڑھیں تو وہ فاطمہؓ و عائشہؓ کی وارث بن سکتی ہیں۔

امت کی اصلاح میں خواتین کا کردار انتہائی اہم ہے، اور جب وہ دین کی روشنی میں اپنی زندگیاں گزاریں گی، تو معاشرہ خود بخود سدھر جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دینی شعور حاصل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔( آمین)

اقراء سے مزید