• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روزے کے صحت پر اثرات، طبی سائنس کیا کہتی ہے؟

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

اسلامی عبادات قربِ الہٰی اور حصولِ ثواب کا باعث تو ہیں ہی مگر 5 وقت وضو کرنے، نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے کے طبی فوائد بھی جدید تحقیقات میں ثابت ہو چکے ہیں۔ 

ایک نئی امریکی تحقیق میں ماہرین نے روزے کے کچھ ایسے ہی حیرت انگیز فوائد کا اعتراف کیا ہے۔

تحقیق کے مطابق، کھانے کی عادت براہِ راست انسان کے دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور ہر وقت بھرے پیٹ کے ساتھ رہنا دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے جس سے انسان فالج، رعشے اور الزائیمر جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ہفتے میں 2 دن فاقہ کرنے سے ان بیماریوں سے باآسانی بچا جا سکتا ہے (ہمارے پیارے آقا ﷺ عموماً پیر اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے)۔ 

اس کے علاوہ روزے سے بچوں کو مرگی کے مرض سے بھی نجات پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

میڈیکل سائنس روزہ رکھنے کے کیا فوائد بتاتی ہے، اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج

رمضان کے دوران روزہ رکھنے اور عبادات کی مشق سے انسانی جسم کو بھی بے پناہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

روزہ رکھنے کے پہلے ہی دن انسانی جسم میں زہریلے مادوں کی صفائی کا عمل شروع ہو جاتا ہے، انسان کا شوگر لیول گرتا ہے یعنی خون سے چینی کے مضراثرات کا عمل دخل کم ہو جاتا ہے، دھڑکن سست ہو جاتی ہے اور بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے۔

اصل میں انسانی جسم میں توانائی کا ذخیرہ چربی کے چھوٹے چھوٹے ذرات کی شکل میں جمع ہوتا رہتا ہے۔

روزہ رکھنے سے چونکہ انسان سارا دن بھوکا پیاسا رہتا ہے تو جسم میں موجود چربی محفوظ شدہ توانائی کو خارج کرنا شروع کر دیتی ہے اور پہلے مرحلے میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے اور یہی گلوکوز جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔

غذا کا کام دینے والے اجزاء کا انجذاب

انسان جب 10 سے 12 گھنٹے بھوکا رہتا ہے تو سال بھر مصروف رہنے والا اس کا نظامِ ہضم آرام میں آ جاتا ہے، جس کی اسے اشد ضرورت ہوتی ہے جس سے خون میں موجود سفید ذرات کی کارکردگی اور جسم کی قوتِ مدافعت میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے۔

فاسد مادے خارج ہونے لگتے ہیں، نظامِ ہضم پہلے سے بہتر انداز میں کام کرنے لگتا ہے اور یوں جسم میں موجود غذا کا کام دینے والے اجزا کے انجذاب کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور وہ جسم کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ توانائی فراہم کرنے لگتے ہیں۔

وزن گھٹنا اور چربی گھلنا

اگر آپ رمضان المبارک کے دوران کھانا کھانے کی عادت کو معتدل رکھتے ہیں اور بھاری کھانے جیسے پراٹھے، پکوڑے یا اسی قسم کے دیگر کھانوں سے گریز کرتے ہیں تو کوئی شک نہیں کہ رمضان میں آپ بہت آسانی سے اپنا وزن گھٹانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

رمضان میں روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں موجود اضافی چربی کے ذرات پگھلنا شروع ہو جاتے ہیں اور یہی چربی گھل کر جسم کو توانائی فراہمی کا ذریعہ بنتی ہے۔

یوں چربی گھلنے سے وزن بھی کم ہوجاتا ہے اور جسم کو کسی قسم کی کمزوری یا تھکان بھی محسوس نہیں ہوتی۔

کولیسٹرول لیول میں کمی

رمضان المبارک میں روزے رکھنے سے ایک طرف تو وزن کم ہوتا ہے تو دوسری جانب کولیسٹرول لیول میں بھی کمی آتی ہے۔ 

اس سے انسان خود کو پہلے سے توانا اور دماغی طور پر چست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانی جسم اپنے دفاع کے لیے پہلے سے زیادہ فعال اور مضبوط ہو چکا ہوتا ہے۔

امراضِ قلب کے ماہرین نے ایک مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ رمضان میں روزے رکھنے والے افراد میں چربی بننے کا عمل کم ہو جاتا ہے، اس کے نتیجے میں کولیسٹرول کا لیول بھی نیچے آ جاتا ہے اور دل کے دورے اور دل کی دیگر بیماریوں کا خدشہ انتہائی کم ہو جاتا ہے۔

ذہنی صلاحیت اور کارکردگی میں اضافہ

ماہِ صیام کے دوران روزے رکھنے اور عبادت کرنے سے ایک طرف تو روح کی صفائی ہو رہی ہوتی ہے تو دوسری طرف جسم کے اندر بھی بہت ساری مثبت تبدیلیاں آ رہی ہوتی ہیں۔ 

ان سب سے ہٹ کر دماغ کی کارکردگی اور صلاحیت بہت تیزی سے بڑھ رہی ہوتی ہے۔

امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزے میں انسان بھوکا رہتا ہے تو اس دوران اس کا بدن ایسے خلیات پیدا کر رہا ہوتا ہے جو خاص طور پر ذہنی کارکردگی سے تعلق رکھتے ہیں، یوں یہ نئے بننے والے خلیات سیدھے روزے دار کے دماغ میں پہنچتے ہیں اور تناؤ میں کمی لا کر ان کی ذہنی کارکردگی کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں اور روزے دار خود کو دماغی طور پر چست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔

صحت سے مزید