عمار احمد
اسٹارٹ اپ ایک ایسا لفظ ہے جو آج کل دن میں کئی بار نوجوانوں کے منہ سے سنائی دیتا ہے۔ آخر یہ اسٹارٹ اپ کیا ہے اور یہ کیسے شروع ہوتا ہے؟ اس کا فائدہ کیا ہے؟ عام طور پر بزنس یا کاروبار ایک روایتی انداز میں مارکیٹ میں قدم جمانے کے لیے کسی بھی کام کا آغاز کرنے کو کہتے ہیں۔ یہ ایک اچھوتے خیال کو کہا جاتا ہے جو مارکیٹ میں آنے کے بعد تبدیلی اور نئے آئیڈیا زکو فروغ دیتا ہے۔
اعداد و شمار کے لحاظ سے دیکھا جائے تواسے شروع کرنے کے لیے آپ کے پاس انتہائی اچھوتا آئیڈیا ہونا ضروری ہوتا ہے۔روایتی یا خاندانی کاروبار میں فیملی کی سرمایہ کاری ہوتی ہےجب کہ اس کےلئے مارکیٹ کی ریسرچ ضروری ہے جس کی بنیاد پر آپ اپنا آئیڈیا ڈیزائن کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے ہر طرح کے کاروبار کی نوعیت بھی تقریباً بدل چکی ہے۔
ہر برس نئے آئیڈیاز کے ساتھ آنے والے کاروبار یا اسٹارٹ اپس سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اسٹارٹ اپ کلچر تیزی سے فروغ پا رہا ہے، خصوصاََ نوجوان نسل روایتی ملازمتوں پر انحصار کرنے کے بجائے کاروباری دنیا میں قدم رکھنے کو ترجیح دے رہی ہے۔ یہ رجحان نہ صرف ملک کی معیشت کو مستحکم کر رہا ہے بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیداہو رہے ہیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے کامیاب جوان پروگرام کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے ، جس میں قومی ا سٹارٹ اپ ایکو سسٹم تیار کرنے کا تصور پیش کیاگیا۔یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر اور لون اسکیم کے ذریعے اربوں روپوں کے قرضے دیے ہیں، جس کا مقصد نوجوان پاکستانیوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا، امید افزا، اسٹارٹ اَپ ماحول کو فروغ دینا اور انکیوبیشن کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
امریکی وینچر کیپیٹل فرموں کی جانب سے پاک اسٹارٹ اپس کی معاونت و سرپرستی اور علاقائی سطح پر تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلی خصوصاً ٹیکنالوجی کو اپنانے اور آئی ٹی سلوشنز کو برؤے کار لانے کے رجحان نے آئی ٹی تعلیم یافتہ پاکستانی نوجوانوں کے لیے بے شمار مواقع پیدا کیے ہیں۔
نیشنل انکیوبیشن سینٹرز (NICs)نوجوان کاروباری افراد کو مشاورت، تربیت، اور تکنیکی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ نجی شعبوں نےبھی اسے فروغ دینے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں ،تاکہ نوجوانوں کو وسائل، سرمایہ اور رہنمائی فراہم کی جا سکے۔
اس کے ذریعے نوجوانوں کو ایک شاندار پلیٹ فارم فراہم مہیا کیا جارہا ہے، جہاں وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے نہ صرف اپنی قسمت سنوار سکتے ہیں بلکہ پاکستان کو بھی کاروباری ترقی، جدید ٹیکنالوجی، اور معاشی استحکام کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔
گزشتہ پانچ چھ برسوں میں پاکستانی نوجوان نت نئے آئیڈیاز لے کر سامنے آئے اور دیکھتے ہی دیکھتے کروڑوں روپے کی کمپنیوں کے مالک بن گئے۔پاکستانی نوجوانوں کی بنائی ہوئی کمپنیاں غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی جانب راغب کر رہی ہیں۔ آئے روز کوئی نہ کوئی نئی کمپنی ابتدائی سرمایہ کاری کے حصول میں کامیاب نظر آتی ہے۔ پاکستان کے یہ اسٹارٹ اپس 70 لاکھ ڈالر تک کی ابتدائی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ عالمی معیار کے موافق بنانے اور مختلف کاروبار کو آسان بنانے کے لیے حکومتی سطح پر ڈیجیٹائزیشن پر زور دیا جارہا ہے۔
پچھلے چار برس میں پاکستانی اسٹارٹ اپس میں تقریبا 800 ملین ڈالرز بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔ اسٹارٹ اپ فنڈ کے ذریعے 30 فی صد معاونت فراہم کی جائے گی ،جبکہ وینچر کیپیٹلسٹ 70 فی صد سرمایہ کاری کرے گا،جوپاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، ملک میں آٹھ نیشنل انکیوبیشن سینٹرز اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق آئی ٹی شعبہ کی بہتری کے لیے منفرد اقدامات جاری ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب نے ڈیجیٹل سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت داری کو مضبوط بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے معاہدہ طے کرلیا، جس کا مقصد پاکستانی اسٹارٹ اپس اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کو سعودی مارکیٹ تک رسائی فراہم کرنا ہے۔
ایف پی سی سی آئی ،یہ ایک پلیٹ فارم ہے جو پاکستان بھر کے نوجوان تخلیق کاروں، یونیورسٹی اور کالجز کے طلبا، انکوبیشن میں چلنے والے اسٹارٹ اپس کو سرمایہ کاری کا موقع فراہم کرے گا۔تعلیمی اداروں کے پراجیکٹس یا انکوبیٹرز کے اسٹارٹ اپس کے ساتھ ایسے تمام منفرد کاروباری آئیڈیاز بھی اس پلیٹ فارم کے ذریعے پاکستان بھر کے سرمایہ کاروں کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔
دوسری طرف پاکستانی اسٹارٹ اپس ڈیل کارٹ (DealCart) اور نیا پے (NayaPay) نے فوربس ایشیا 100 ٹو واچ لسٹ میں جگہ بنا لی، جو ایشیا پیسیفک کے خطے میں بڑھتی ہوئی چھوٹی کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس کو نمایاں کرتی ہے۔ چھوٹا سا آئیڈیا ایک بہت بڑا بزنس بن سکتا ہے۔ روایتی کاروبار اب نہیں چلیں گے جو چل رہے اور منافع میں چلنا چاہتے ہیں وہ بھی آئی ٹی کا سہارا لئے بغیر نہیں بچ پائیں گے۔
جو نوجوان جزئیات کے متعلق سوچتا ہے، اس کے ذہن میں مختلف طرح کے آئیڈیاز آتے ہیں۔ ہر زمانہ کچھ عرصے بعد کروٹ لیتا ہے اور نئے حالات کے ساتھ نئی ضروریات اور نئے تقاضے جنم لیتے ہیں۔ آج کے دور کے تقاضوں کے ساتھ خو د کو ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔