• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’ایگری ٹیک‘‘ میں نوجوانوں کی شمولیت

ٹیکنالوجی انتہائی برق رفتاری سے ہر شعبے اور ہر صنعت میں سرائیت کررہی ہے، جس میں زراعت بھی شامل ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان میں فصلوں کی پیدوار بڑھانے اور کاشت کے نقصانات کم کرنے کے لیے یونیورسٹیوں، نجی شعبوں اور بین الاقوامی ماہرین کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جانا ضروری ہے۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی بڑھے گی، زراعت میں کام کرنا آسان ہو جائے گا۔

دور جدید میںنوجوانوں کودنیا کے ساتھ چلتے ہوئے اپنے ملک کے ان بنیادی شعبوں پرخاص توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، جس سے معیشت کا پہیہ تیزی سے چلے۔ بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ افرادی قوت کے درست اور بروقت استعمال کے ساتھ ہمارا ملک بھی تیز ترین معاشی و سماجی ترقی کی مزید نئی جہتوں پر گام زن ہو سکتا ہے۔

صوبائی اور قومی سطح پر ایسی پالیسیاں مرتب کی جائیں، جس سے زراعت کے شعبے سے وابستہ نوجوانوں کو آگے لایا جاسکے۔ مختلف زرعی کالج اور یونیورسٹیوں میں طالب علموں کو اسکالر شپ کے ساتھ بہتر تعلیمی مواقع فراہم کئے جائیں۔صوبائی اور قومی سطح پر ایسی پالیسیاں مرتب کی جائیں، جس سے زراعت کے شعبے سے وابستہ نوجوانوں کو آگے لایا جاسکے۔پاکستانی نوجوان اب با شعور ہیں وہ ان شعبہ جات کی تعلیم کو ترجیح دے رہے ہیں جو ہماری معیشت کے لئے سودمند ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں بھی زراعت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر زراعت کے شعبے میں بہت کام کیا جارہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیداوار میں بھی تبدیلیاں آرہی ہیں۔ اس لیے زراعت کی ترقی پر کام کرنے کے لیے اس سے منسلک شعبہ جات کو ساتھ ملانا بھی ضروری ہے۔ 

جن میں ضروری اجناس، زراعت کے لیے موزوں آب و ہوا کے حالات اور دستیاب وسائل کی بنا پر اس کو اپنانے کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہوں گی۔جدید مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لئے تعلیمی و تربیتی پروگراموں کا کردار بھی اہم ہے۔ جو نوجوان ایگریکلچرل میںفارغ التحصیل ہیں اور ملازمت کی تلاش میں ہیں۔انہیں زراعت میں شامل کریں، تاکہ وہ جدیدطریقے متعارف کرواسکیں اور فصلوں کی پیداوار کو بڑھانے میں حوصلہ افزا ہوں۔

اسی بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ چین میں یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس میں پاکستانی طلباء کو زرعی شعبے کی جدید تربیت کے لیے بھیجا جائے گا، اور اس کا تمام خرچ حکومت اٹھائے گی ۔300 طلباء مارچ 2025 میں چین جائیں گے، جہاں وہ آبپاشی، مویشیوں کی بیماریوں کی تشخیص، جینیاتی تحقیق اور جدید بیجوں کی تیاری میں تربیت حاصل کریں گے۔ 

بعد ازاں 400 طلباء کو رواں برس کے وسط میں چین بھیجا جائے گا، جہاں وہ جدید مشینری، فصلوں کی تیزی سے افزائش، اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بارے میں تربیت حاصل کریں گے۔زرعی شعبے میں تربیت کے لیے منتخب طلباء کے انتخاب میں شفافیت اور میرٹ کو اہمیت دی جائے گی۔1287 درخواستوں میں سے 711 طلباء و طالبات کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ان میں بلوچستان اور گلگت بلتستان کے امیدوار بھی شامل ہیں۔اس سے ملک میں زرعی پیداوار بڑھانے اور ویلیو ایڈڈ میں مدد ملے گی۔

وزیراعظم نےنارتھ ویسٹ ایگریکلچر و فاریسٹری یونیورسٹی کو پاکستان میں کیمپس کھولنے کی دعوت بھی دی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان دیر پا دوستی ہے اور چین پاکستان کی ترقی بالخصوص زراعت اور تعلیم کے شعبے میں ہر ممکن مدد کر رہا ہے۔

ایگری ٹیک میں نوجوانوں کی شمولیت کا یہ ایک بہترین موقع ہے۔ اس سے فائدہ اُٹھا کر وہ نہ صرف اپنا بلکہ پاکستان کی زراعت کا مستقبل روشن کر سکتے ہیں ۔ جدید طریقوں سے پیداوار میں اضافہ ہوگا ۔ زراعت کی ترقی کےلئے نوجوانوں کی دلچسپی وقت کی اہم ضرورت ہے، انہیں جدید علوم، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تربیت دے کر تیز رفتار ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔

چین میں مختلف شعبہ جات بالخصوص زراعت میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں نے گریجویشن کے بعد دیہی علاقوں کا رخ کیا اور زراعت کو جدید خطوط پر استوار کیا ۔چینی حکومت دیہی امور میں نوجوانوں کی عملی شمولیت کو فروغ دینے کی ایک مضبوط حامی ہے۔ 

یہ نوجوان دیہات میں تعلیم، زراعت، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر شعبوں میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ لاکھوں نوجوان طلباء نے غربت کے خاتمے اور پائیدار زرعی ترقی کو آگے بڑھانے سمیت دیہی سماجی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے۔ زراعت و صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگرپلیٹ فارمز کی ترقی کے لیے پاکستان کو چینی ماڈل کی پیروی کرنا ہوگی۔

سبز انقلاب کی کنجی زرعی تعلیم کو جدید بنانے اور اعلی ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی پذیر ممالک میں پائیدار ترقی اور معاشی خوشحالی کو فروغ دینے میں پوشیدہ ہے۔ زرعی یونیورسٹیوں کو مقامی سطح پر ٹیکنالوجی کو اپنانے کی قیادت کرنی چاہیے اور خاص طور پر نوجوانوں کو اس عمل میں شامل کر کے کسانوں کو فائدہ پہنچانا چاہیے۔

پاکستان میں بھی اب نوجوانوں کے لیے پرکشش کیریئر کے امکانات اور معقول اجرت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں سبز زرعی انقلاب لانے کی ملکی اور عالمی سطح پر مربوط کوششیں کی جارہی ہیں۔ پنجاب حکومت نے زرعی تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے ایک منفرد انٹرن شپ پروگرام کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد صوبے میں زراعت کے شعبے کو جدید بنیادوں پر استوار کرنا اور نوجوان گریجویٹس کو عملی تجربہ فراہم کرنا ہے۔

زرعی شعبے کو سائنسی بنیادوں پر استوار کر کے نہ صرف غذائی خود کفالت کے اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں بلکہ جوانوں کے لیے پرکشش کیریئر کے امکانات اور معقول اجرت کو فروغ دیا جا رہا ہے پڑھے لکھے نوجوان بھی اب زراعت جیسے روایتی شعبے میں قسمت آزمائی کرتے نظر آرہے ہیں۔ پاکستانی معیشت میں اب اہم کردار آج کے نوجوان اور آنے والی نسلوں کا ہے۔