• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: 1 دہائی میں ساڑھے 3 ہزار گرجا گھر بند ہوچکے

برطانیہ میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران تقریباً ساڑھے 3 ہزار سے زائد گرجا گھر بند ہو چکے یا ٹوٹ پھوٹ اور خستہ حالی کا شکار ہیں۔

بیشتر گرجا گھر مساجد، لگژری گھروں حتی کہ پبوں اور سوئمنگ پولز میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک زمانے میں گرجا گھروں کی بڑی تعداد شاندار فن تعمیر اور تاریخی اہمیت کے حامل رہے ہیں۔

گزشتہ دہائی کے دوران سیکڑوں کی تعداد میں گرجا گھر معدوم ہو رہے ہیں، وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے باعث مسماری کا سامنا کر رہے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کی صورتحال کے پیش نظر اب نہیں بچایا نہیں جا سکتاحالیہ دہائیوں میں چرچوں کی حاضری میں کمی اور مرمت کے بلز کے اخراجات بڑھنے کے باعث بیشتر کو فروخت کیا گیا۔

بعض عمارتیں بند اور غیر استعمال شدہ ہیں، گھرجا گھروں کی بڑی تعداد کو گھروں، کیمونٹی سینٹرز، لائبریری، میوزیم، آرٹس سینٹر، تھیٹرز، دفاتر، پب، نائب کلب میں بھی تبدیل کیا گیا۔

برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق چرچ آف انگلینڈ کے پاس 16ہزار سے زائد چرچ کی عمارتیں موجود ہیں۔

نیشنل چرچ ٹرسٹ کے مطابق گھرجا گھروں کی مرمت کا بیک لاگ خطیر بجٹ پر محیط ہے، کینٹربری کے سابق آرچ بشپ جسٹن ویلبی نے اس صورتحال میں مدد نہیں کی جنہوں نے گزشتہ نومبر میں بدسلوکی کے ایک معاملے پر استعفیٰ دیا تھا۔

چرچز میں حاضری میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے، اتوار کے روز چرچ کی حاضری 2013 ءسے 7 لاکھ 88 ہزار سے کم ہو کر 5لاکھ57ہزار تک رہ گئی ہے۔

2021 کی سرکاری مردم شماری کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ عیسائی پہلی بار انگلینڈ اور ویلز میں اقلیتی پوزیشن پر آ گئے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید