آج کے تیز رفتار ڈیجیٹل دور میں، معلومات کی ترسیل چند سیکنڈز میں ممکن ہو چکی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور دیگر میڈیا پلیٹ فارمز پر روزانہ ہزاروں اقسام کی طبی معلومات گردش کر رہی ہوتی ہیں۔ ان میں سے کچھ معلومات مستند اور سائنسی تحقیق پر مبنی ہوتی ہیں، لیکن بدقسمتی سے، بہت سی ایسی معلومات بھی موجود ہیں جو غلط تشریحات، غیر مصدقہ ذرائع یا سازشی نظریات پر مبنی ہوتی ہیں۔
اس صورتحال میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہم کیسے جانچیں کہ جو طبی معلومات ہمیں موصول ہو رہی ہیں، وہ قابلِ اعتماد ہیں یا نہیں؟ اور ہم خود کو غلط طبی مشوروں سے کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟ اس مضمون میں ہم انہی پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے۔
صحت سے متعلق غلط معلومات کیسے پھیلتی ہیں؟
2024 میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق، امریکا میں نصف سے زائد افراد نے تسلیم کیا کہ وہ صحت سے متعلق معلومات سوشل میڈیا کے ذریعے حاصل کرتے ہیں، جبکہ 32 فیصد لوگ خاندان، دوستوں اور ساتھیوں پر انحصار کرتے ہیں۔ اس کے باوجود، زیادہ تر افراد کو ان ذرائع کی درستگی پر مکمل اعتماد نہیں ہوتا۔
اسی طرح برطانیہ میں ایلن ٹورنگ انسٹیٹیوٹ کے ایک قومی سطح کے سروے میں 94 فیصد لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر غلط معلومات کو گردش کرتے دیکھا ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ غلط طبی معلومات محض لاعلمی کی وجہ سے قبول نہیں کی جاتیں بلکہ انسانی نفسیات اور پرانی سوچ کی جڑیں بھی اس میں کردار ادا کرتی ہیں۔
ہم غلط طبی معلومات کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟
ماہرِ نفسیات ڈاکٹر میتھیو ہورنسی کے مطابق، ہماری زندگی میں بچپن سے بننے والے نظریات، جذبات اور عقائد ہماری سوچ کی بنیاد ہوتے ہیں جنہیں ''ایٹیٹیوڈ روٹس'' کہا جاتا ہے۔
ان میں وہ خدشات بھی شامل ہوتے ہیں جو ہم پیچیدہ طبی معاملات، ادویات یا ویکسین سے متعلق رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر ڈان ہالفورڈ کے مطابق:
''جب کوئی (غلط) معلومات ہمارے پہلے سے موجود عقائد سے مطابقت رکھتی ہے تو ہم اسے زیادہ آسانی سے قبول کر لیتے ہیں۔ لوگ عموماً ایسی معلومات تلاش کرتے ہیں جو ان کے اپنے خیالات کی تصدیق کرتی ہوں، چاہے وہ درست ہوں یا غلط۔''
اس رجحان کو ''تصدیقی تعصب'' کہا جاتا ہے، جس میں انسان صرف وہی معلومات قبول کرتا ہے جو اس کی اپنی سوچ کے مطابق ہوں۔ یہی تعصب ہمیں غلط معلومات کی گرفت میں لے آتا ہے اور سچائی کو تسلیم کرنا مشکل بنا دیتا ہے۔
کون لوگ زیادہ متاثر ہوتے ہیں؟
غلط معلومات کو قبول کرنے کی شرح ہر فرد میں برابر نہیں ہوتی۔ تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو ''کھلے ذہن'' کے مالک ہوتے ہیں اور مختلف نقطہ ہائے نظر کو سننے کا حوصلہ رکھتے ہیں، وہ غلط معلومات سے کم متاثر ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر ہالفورڈ کے مطابق:
''ہر قسم کی غلط معلومات مخصوص گروہوں کے عقائد کے مطابق تیار کی جاتی ہیں تاکہ وہ انہیں آسانی سے قبول کر لیں۔''
لہٰذا، ہر فرد یا گروہ اس مخصوص غلط معلومات کا شکار ہوتا ہے جو اس کے نظریات یا خدشات کو تقویت دیتی ہو۔
مستند طبی ذرائع پر اعتماد کیوں کم ہوتا ہے؟
کئی مرتبہ لوگوں کی ماضی کی تلخ طبی تجربات، نسل پرستی، صنفی تعصب یا غیر منصفانہ رویے پر مبنی شکایات کی وجہ سے بھی سرکاری یا مستند طبی اداروں پر اعتماد کم ہو جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سازشی نظریات، جیسے کہ ویکسین کے ذریعے مخصوص قوموں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کی سازش، ان لوگوں میں زیادہ مقبول ہوتے ہیں جنہوں نے تاریخی طور پر ظلم یا بداعتمادی کا سامنا کیا ہو۔
غلط معلومات کے خلاف 'jiu-jitsu' حکمتِ عملی
ڈاکٹر ہالفورڈ اور ان کی ٹیم نے ''جیو جِٹسو انٹروینشنز'' کے نام سے ایک حکمتِ عملی تیار کی ہے، جس کے ذریعے غلط معلومات کا مقابلہ مؤثر انداز میں کیا جا سکتا ہے۔
جیو جِٹسو میں مخالف کی طاقت کو ہی اس کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے، اور یہی اصول غلط معلومات کے خلاف بھی اپنایا جاتا ہے۔
اس حکمتِ عملی کی دو بنیادی اقسام ہیں:
نفسیاتی مدافعت
یہ طریقہ ویکسین کی طرز پر کام کرتا ہے، جس میں افراد کو پہلے سے ایسی معلومات دی جاتی ہیں جو انہیں ممکنہ غلط معلومات کے خلاف مدافعت فراہم کرتی ہیں۔
طبی معلومات کی تصدیق کیسے کریں؟
ڈاکٹر ہالفورڈ کے مطابق کسی بھی طبی معلومات کی تصدیق کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں:
معلومات کے ماخذ (ذریعہ) کو جانچیں: کیا یہ کسی مستند ادارے یا معروف ماہرین کی جانب سے ہے؟
مختلف معتبر ذرائع سے معلومات کی تصدیق کریں: ایک سے زیادہ معتبر ذرائع پر وہی معلومات موجود ہیں یا نہیں؟
اگر کوئی معلومات آپ کے ذاتی عقائد سے غیر معمولی حد تک مطابقت رکھتی ہو تو اس پر زیادہ تنقیدی نظر ڈالیں۔
ماہر ڈاکٹر یا قابلِ اعتماد طبی مشیر سے مشورہ کریں۔
قابلِ اعتماد طبی معلومات کہاں سے حاصل کریں؟
ڈاکٹر ہالفورڈ کے مطابق حکومتیں اور سرکاری ادارے اگرچہ بعض اوقات تنقید کی زد میں ہوتے ہیں، لیکن طبی معلومات کے حوالے سے وہ نسبتاً معتبر ہوتے ہیں کیونکہ وہ عوام کے سامنے جوابدہ ہوتے ہیں اور مستند ماہرین کی مدد سے مواد تیار کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ عالمی اداروں کا سہارا بھی لیا جا سکتا ہے، جیسے:
عالمی ادارہ صحت (WHO)، Patient Info (برطانیہ میں صحت کے بارے میں مستند معلومات کا ذریعہ)۔
آخر میں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسی بھی طبی معلومات کے بارے میں اپنے معالج یا قابلِ اعتماد صحت کے نمائندے سے مشورہ ضرور لیں، کیونکہ وہی آپ کو صحیح رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔ نیز، صحت سے متعلق معلومات کے حوالے سے محتاط رہنا اور تحقیق کرنا نہایت ضروری ہے۔ غلط معلومات نہ صرف فرد کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں بلکہ معاشرے میں خوف، بے یقینی اور غلط فیصلوں کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔