• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کی پچاس سے زائد جامعات میں مبینہ نسلی امتیاز کی تحقیقات شروع

کراچی ( بابر علی اعوان/اسٹاف رپورٹر ) امریکہ کی پچاس سے زائد جامعات میں مبینہ نسلی امتیاز کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تنوع، مساوات اور شمولیت کے پروگراموں کو ختم کرنے کی مہم کے ایک حصے کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق ان جامعات سے سفید فام اور ایشیائی امریکی طلباء کو خارج کر دیا جائے گا۔ امریکی محکمہ تعلیم نے جمعہ کو نئی انویسٹیگیشنز کا اعلان ایک میمو جاری کرنے کے ایک ماہ بعد کیا جس میں امریکہ کے اسکولوں اور کالجوں کو متنبہ کیا گیا کہ وہ داخلوں، اسکالرشپ یا طالب علم کی زندگی کے کسی بھی پہلو میں نسل کی بنیاد پر ترجیحات پر وفاقی رقم کھو سکتے ہیں۔ تعلیم سیکرٹری لنڈا میک موہن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ طلباء کو ان کی رنگت کے بجائے قابلیت اور کامیابی کے مطابق جانچنا چانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات سےپیچھے نہیں ہٹیں گے۔ زیادہ تر پوچھ گچھ پی ایچ ڈی پروجیکٹ کے ساتھ کالجوں کی شراکت پر مرکوز ہیں، جو کہ غیر منافع بخش ہیں اور جو کاروبار میں ڈگریاں حاصل کرنے والے کم نمائندگی والے گروپوں کے طلباء کی مدد کرتا ہے۔ محکمہ کے عہدیداروں نے کہا کہ جو کالج اہلیت کا معیار رنگ و نسل کو بناتے ہیں وہ اپنے گریجویٹ پروگراموں میں نسلی پریکٹیسز میں مشغول ہیں۔ 45 کالجوں کے گروپ کو پی ایچ ڈی پروجیکٹ سے تعلق کی بنیاد پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے ان میں بڑی سرکاری یونیورسٹیوں ایریزونا اسٹیٹ، اوہائیو اسٹیٹ اور رٹگرز کے ساتھ ساتھ نامور نجی اسکول ییل، کارنیل، ڈیوک اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ پی ایچ ڈی پروجیکٹ نے ایک بیان میں کہا کہ اس کا مقصد موجودہ اور مستقبل کے کاروباری رہنماؤں کی ایک وسیع تر ٹیلنٹ پائپ لائن بنانا ہے جو ایک دوسرے کے لیے بہترین اور پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ہم نے اپنی رکنیت کی درخواست ہر اس شخص کے لیے کھول دی ہے جو اپنے وژن کو شیئر کرتا ہے۔ ایریزونا اسٹیٹ نے کہا کہ اس کا بزنس اسکول اس سال پی ایچ ڈی پروجیکٹ کی مالی مدد نہیں کررہا 20 فروری کو انہوں نے فیکلٹی کو بتایا کہ اسکول غیر منافع بخش کانفرنس میں سفر کو سپورٹ نہیں کرے گا۔

اہم خبریں سے مزید