• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف نے پاکستان سے پالیسی یادداشت کا مسودہ شیئر کردیا

اسلام آباد(مہتاب حیدر)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) نے پاکستان کی حکومت کے ساتھ اتفاقِ رائے پیدا کرنے کے لیے اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (MEFP) کا مسودہ شیئر کر دیا ہے، جو کہ سات ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت عملے کی سطح پر معاہدے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔IMF نے تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے کچھ ریلیف فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مراعات/ ریلیف فوری طور پر دی جائیں گی یا مالی سال 2025-26 کے آئندہ بجٹ میں شامل کی جائیں گی۔پاکستان اور IMF کے درمیان گزشتہ ہفتے جمعہ کے روز مذاکرات ختم ہو گئے تھے لیکن عملے کی سطح پر معاہدہ نہیں ہو سکا، جو کہ ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کروانے کے لیے IMF کے ایگزیکٹو بورڈ کو اسلام آباد کی طرف سے باضابطہ درخواست پیش کرنے سے پہلے ضروری ہے۔"IMF نے MEFP کا مسودہ شیئر کیا ہے، جس میں مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے سخت شرائط شامل ہیں۔ ایک جانب ایف بی آر کا ٹیکس وصولی ہدف کم کر دیا گیا ہے، جبکہ دوسری جانب اخراجات میں کٹوتی شامل کی گئی ہے تاکہ موجودہ مالی سال میں IMF کے عملے سے طے شدہ پرائمری سرپلس حاصل کیا جا سکے"، سرکاری ذرائع نے پیر کے روز دی نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی۔پٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر 70 روپے لیوی لگا کر زیادہ سے زیادہ محصولات حاصل کرنے اور اس رقم سے بجلی کی قیمتیں کم کرنے کی تجویز دی گئی تھی، جو پاکستان اور IMF کے درمیان ایک اور اختلافی نکتہ بن گئی۔ IMF نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ اگر عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے لگیں تو حکومت عوام پر بوجھ نہ ڈالنے کی صورت میں گردشی قرضے کا سامنا کیسے کرے گی؟ کئی ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ اس قسم کی کراس سبسڈی ماضی میں کامیاب نہیں ہو سکی اور وہ IMF کے ردعمل کا انتظار کر رہے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید