بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے بابر اعوان کو ملاقات کی اجازت ملنے پر اڈیالہ جیل گیٹ نمبر 5 پر تنازع کھڑا ہوگیا۔
اڈیالہ جیل عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ آپ ڈسپلن قائم کریں، بابر اعوان کا نام ہماری لسٹ میں شامل نہیں۔
انہوں نے اعتراض اٹھایا کہ آپ بابر اعوان کو اندر کیوں لائے؟ ان کی گاڑی بھی جیل گیٹ سے اندر منگوالی گئی، ہم نے جو نام دیے ہیں ان کو ہی ملاقات کے لیے بھیجا جائے۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی جانب سے سلمان صفدر اور عثمان گل کے نام شامل کرلیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام معاملہ کل ہائیکورٹ میں طے ہو چکا ہے۔ اعظم سواتی، حامد خان، عزیز بھنڈاری کے نام بھی شامل کریں۔
انکا کہنا تھا کہ ہم نے جو 6 نام دیے ان کو ہی ملاقات کی اجازت دیں۔
جیل انتظامیہ کی جانب سے بابر اعوان، نیاز اللّٰہ نیازی، سلمان اکرم راجہ کو ملاقات کی اجازت مل گئی جبکہ انکے علاوہ ظہیر عباس چوہدری، نعیم حیدر پنجوتھا، سلمان صفدر کو بھی ملاقات کی اجازت مل گئی۔
جیل عملے نے موقف اپنایا کہ ہم نے تمام رہنماؤں کے نام بجھوا دیے تھے، جن کو اجازت ملی ان کے ناموں سے آگاہ کردیا۔
اس پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ آپ بابر اعوان کا نام لسٹ سے نکالیں، وہ نام ہم نے نہیں دیا، اگر آپ بابر اعوان کو بھیجیں گے تو میں اسی جگہ احتجاج کروں گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آپ بابر اعوان کو روکیں گے تو ہم ملاقات کےلیے جائیں گے۔ اس پر جیل عملے نے کہا کہ ہم بابر اعوان کو روکتے ہیں آپ جاکر ملاقات کرلیں۔
جیل کے باہر صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے بابر اعوان کا نام نہیں دیا کیسے ملاقات کی اجازت مل گئی؟ جس پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ جی ہم نے ان کا نام نہیں دیا، ہم اس پر احتجاج کریں گے، ہم ڈسپلن قائم کروائیں گے۔