کراچی( اسٹاف رپورٹر )ٹریفک پولیس نے گذشتہ روز ہونے والے افسوسناک حادثے کی تجزیاتی رپورٹ جاری کر دی، اس حادثے میں میاں بیوی اور نومولود جاں بحق ہوگئے تھے، میاں ، بیوی اور نومولود کی ہلاکت ، حادثہ تیز رفتاری، تھکن یا لاپرواہی، سیمنٹ کا بنکر نہ ہونے کے باعث ٹینکر رکاوٹ توڑتے ہوئے مخالف لین میں داخل ہوا، ٹینکر میں سائیڈ انڈر رن پروٹیکشن نہ تھا جو موٹرسائیکل کو نیچے آنے سے روک سکتا تھا ، واٹر ٹینکر صفورا ہائیڈرنٹ سے روانہ ہوا، پانی سے بھرا ہوا تھا، ڈیوٹی اوقات کے قوانین ، سخت سزائیں ، رفتار کی حد پر سختی سے عملدرآمد کروانے پر زور۔ ٹریفک پولیس کے مطابق حادثے کا ذمہ دار واٹر ٹینکر (رجسٹریشن نمبر C-9764) جسے رحیم بخش ولد دل بادشاہ چلا رہا تھا ،جینا روڈ (شہر کی جانب) پر سفر کے دوران کنٹرول کھو بیٹھا۔ ٹینکر نے اپنی گاڑی کو مرکزی پیڈ وے پر لے جاتے ہوئے مخالف لین میں داخل کیا، جس کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا ۔حادثے کے نتیجے میں عبد القیوم اور ان کی حاملہ زوجہ زینب عبد القیوم گاڑی کے پہیوں کے نیچے دب جانے کے باعث فوری طور پر جاں بحق ہو گئے۔ ان کے ناقابل پیدائش بچے کی بھی موت ہو گئی۔ڈرائیور رحیم بخش نے کہا کہ وہ 24 گھنٹے کی شفٹ کے بعد 24 گھنٹے آرام کرتا ہے جس سے تھکن اور غیر محفوظ کام کے حالات کے شدید خدشات پیدا ہوتے ہیں۔ڈرائیور نے دعویٰ کیا کہ بریک فیل ہونے کی وجہ سے اسے دوسری سڑک پر جانا پڑا تاہم معائنہ کے دوران ٹینکر کے بریک صحیح حالت میں پائے گئے جو ڈرائیور کے بیان کے برخلاف ہیں۔ اس سے تیز رفتاری یا ڈرائیور کی تھکن کے امکانات ظاہر ہوتے ہیں۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی نتائج کے مطابق واٹر ٹینکر مکمل طور پر پانی سے بھرا ہوا تھا اور اس پر ایک QR کوڈ موجود تھا جس سے پتا چلتا ہے کہ اسے صفورا ہائیڈرنٹ سے روانہ کیا گیا تھا۔تیز رفتاری حادثے کا بنیادی سبب معلوم ہوتا ہے کیونکہ ٹینکر پیڈ وے کی رکاوٹ کو توڑ کر مخالف لین میں داخل ہو گیا۔مرکزی تقسیم کار کے ساتھ ٹھوس سیمنٹ کا بینکر نہ ہونے کی وجہ سے حادثے کی شدت میں اضافہ ہوا۔اگر مضبوط بینکر نصب ہوتا تو واٹر ٹینکر مخالف لین میں نہ آ پاتا اور ہلاکتیں ممکنہ طور پر روکی جا سکتیں تھیں۔رپورٹ کے مطابق ڈرائیور کی تھکن جو طویل کام کے اوقات کی وجہ سے ہو سکتی ہے ایک بڑا حفاظتی مسئلہ ہے جسے مستقبل میں ایسے حادثات سے بچنے کے لیے حل کرنا ضروری ہے۔