• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نمازِ تراویح میں ختمِ قرآن کا رائج طریقہ

تفہیم المسائل

سوال: ہمارے ہاں حفاظ رمضان المبارک میں تراویح کے ختم القرآن میں آخری تراویح کی پہلی رکعت میں سورۃ النّاس پڑھتے ہیں اور آخری رکعت میں سورۃ البقرہ کا پہلا رکوع، کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ (مولانا نور نبی سکندری)

جواب: جی ہاں! ایسا کرنا درست ہے، بلکہ حدیث پاک کی رُو سے افضل ہے، تفصیل درج ذیل ہے:  تراویح میں ختم قرآن کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ انیسویں رکعت میں سورۂ فاتحہ اور معوذتین (سورۂ فلق و سورۂ ناس) پڑھیں اور بیسویں رکعت میں سورہ ٔ فاتحہ اور سورۂ بقرہ’’مفلحون ‘‘تک پڑھیں۔

حدیث پاک میں ہے: ترجمہ: ’’ زرارہ بن اوفیٰؓ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم ﷺسے سوال کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ ،نبی اکرم ﷺنے فرمایا: رک کر روانہ ہوجانا، صحابہؓ نے عرض کی: یا رسول اللہﷺ! رک کر روانہ ہوجانے سے کیا مراد ہے؟، آپ ﷺنے فرمایا: قرآن پڑھنے والا شروع سے لے کر آخر تک پڑھتا رہے، پھر آخر سے شروع کی طرف چلا جاتا ہے، جب بھی وہ رکتا ہے، تو پھر شروع کردیتا ہے ،(سُنن الدارمی:3477)‘‘۔ 

دراصل جب بندۂ مومن قرآن کریم کی تلاوت کی منزل شروع کرتا ہے تو شیطان کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی مرحلے پر یہ سلسلہ موقوف ہوجائے، اگر درمیان میں نہ رک سکا تو ختمِ قرآن پرہی رک جائے، لہٰذا فقہائے کرام نے کہا کہ ختمِ قرآن کے موقع پر تراویح کی انیسویں رکعت میں معوّذتین پڑھے اور آخری رکعت میں سورۂ بقرہ کی ابتدا سے نئی منزل شروع کردے، تاکہ شیطان بالکل مایوس ہوجائے اور اس عمل کو درج بالا حدیث میں افضل فرمایا گیا ہے۔

علامہ ابن عابدین شامیؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ ’’والوالجیہ ‘‘ میں ہے: جو نماز میں قرآن ختم کرے، پہلی رکعت میں مُعوّذتین سے فارغ ہوکر رکوع کرے، پھر دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ اور سورۃ البقرہ سے کچھ پڑھے، کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: لوگوں میں سے بہتر ختم کرنے والا، افتتاح کرنے والا ہے،(حاشیہ ابن عابدین شامی، جلد3، ص:481، دمشق)‘‘۔

مراقی الفلاح میں ہے: ترجمہ:’’اور اگر (تراویح کے آخر کی) پہلی(یعنی اُنیسویں) رکعت میں قرآن ختم کیا اور اس کی دوسری (یعنی بیسویں) رکعت میں سورۂ بقرہ سے (کچھ ) پڑھا، حدیث پاک میں ہے : ’’لوگوں میں سب سے بہتر وہ شخص ہے کہ جو ٹھہر کر پھر آگے چل پڑے، یعنی قرآن کریم ختم کرکے پھر(نیا) شروع کردے‘‘ ، (مراقی الفلاح شرح نورالایضاح ، ص:129) ‘‘ ۔

صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی لکھتے ہیں: ’’متاخرین نے ختم تراویح میں تین بار قُل ھُواللہ پڑھنا مستحب کہا اور بہتر یہ ہے کہ ختم کے دن پچھلی رکعت میں الٓم سے مفلحون تک پڑھے، (بہارِ شریعت ،جلد اول ، ص:695)‘‘۔