آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: رمضان میں ختم قرآن کے موقع پر بعض لوگ پروگرام اور مٹھائی کے لیے مسجد کے متولّی یا مسجد کمیٹی کے صدر کے پاس پیسے جمع کرواتے ہیں، اور ان پیسوں میں فطرانہ کے پیسے بھی ملا کر دیتے ہیں، تو بتائیں اس طرح فطرانہ ادا ہوگا یا نہیں؟ حالاں کہ اس پروگرام میں مستحق اور غیر مستحق بھی شریک ہوتے ہیں، رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ صدقۂ فطر کا مصرف وہی ہے جو زکوٰۃ کا ہے، اور زکوٰۃ ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے کسی مستحق شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے، مستحق سے مراد وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں بنیادی ضرورت اور واجب الادا قرض و اخراجات منہا کرنے کے بعد استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو، اور وہ سید/ ہاشمی بھی نہ ہو۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں صدقہ فطر کی رقم سے خریدی گئی مٹھائی اگر مستحق کو بلاعوض مفت میں دی جائے تب تو صدقہ فطر ادا ہوجائےگا، بصورتِ دیگر ادا نہیں ہوگا۔