• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: کیا فطرانہ کی رقم مسجد کی تعمیر میں دے سکتے ہیں؟

جواب: صدقۃ الفطر کا مصرف وہی ہے جو زکوٰۃ کا مصرف ہے، زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ (مثلاً: نذر، کفارہ، فدیہ اور صدقۂ فطر) ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے کسی مستحقِ زکوٰۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے، اس لیے مسجد کی تعمیر وغیرہ پر صدقۂ فطر کی رقم نہیں لگائی جاسکتی ؛ کیوں کہ اس میں تملیک نہیں پائی جاتی۔ 

باقی نفلی صدقات وعطیات تعمیراتی کاموں میں استعمال کیے جاسکتے ہیں، اور ان سے مسجد کی ضرورت کی اشیاء خریدی جاسکتی ہیں۔ (فتاویٰ ہندیہ، کتاب الزکوٰۃ، الباب السابع فی المصارف، ج:1،ص:188، ط: رشیدیہ - فتاوی شامی، کتاب الزکوٰۃ ،باب المصرف ،ج:2،ص:334،ط، دار الفکربیروت)