• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاوید اختر نے فلم ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کے گانے کیوں نہیں لکھے؟

---فائل فوٹوز
---فائل فوٹوز

جاوید اختر کے مشہور بھارتی فلم ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کے گانے نہ لکھنے سے متعلق انکشافات سامنے آ گئے۔

کرن جوہر کی بلاک بسٹر فلم کچھ کچھ ہوتا ہے نے ناصرف شائقین کے دل جیتے بلکہ اس کی میوزک البم بھی سپرہٹ ثابت ہوئی۔

 شاہ رخ خان، کاجول اور رانی مکھرجی کی اس فلم کے گانے آج بھی بالی ووڈ کے کلاسک نغموں میں شمار ہوتے ہیں۔

مشہور نغمہ نگار جاوید اختر کو ابتدا میں اس فلم کے گانے لکھنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا، اس سے متعلق نغمہ نگار سمیر انجان نے حالیہ انٹرویو میں دلچسپ انکشافات کیے۔

سمیر انجان نے بتایا کہ جاوید صاحب کو فلم کی کہانی بہت پسند آئی، لیکن انہوں نے اس کے عنوان کو سخت ناپسند کیا، انہوں نے کرن جوہر سے کہا کہ اگر آپ فلم کا نام بدل دیں گے، تو میں گانے لکھنے کے لیے تیار ہوں، ورنہ نہیں۔

 انہوں نے کہا کہ مجھے تو اس نام میں کوئی فحاشی یا نامناسب بات محسوس نہیں ہوئی، میں نوجوان تھا اور اس جذبے کو سمجھ سکتا تھا کہ کچھ کچھ ہوتا ہے کب ہوتا ہے؟ جب آپ محبت میں ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کرن جوہر نے یہ عنوان رکھا تو یقیناً اس کے پیچھے کوئی سوچ ہو گی اور فلم کی کہانی کے ساتھ یہ نام بالکل فٹ بیٹھتا ہے۔

سمیر انجان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جب میں فلم کے گانے لکھنے لگا، تو سوچا کہ جاوید اختر کے انکار کے بعد کچھ شاعرانہ عنصر شامل کرنا چاہیے تاکہ کرن جوہر متاثر ہوں، مگر ہوا اس کے برعکس۔

انہوں نے کہا جیسے ہی میں نے ایک پیراگراف سنایا، کرن جوہر غصے میں آ گئے، انہوں نے کہا کہ میں نے تمہیں اس لیے بلایا ہے کیونکہ تمہارا انداز نوجوانوں کی پسند کے مطابق ہے، یہ کالج کے اسٹوڈنٹس کی کہانی ہے، مجھے بالکل سادہ گانے چاہئیں، شاعری کی ضرورت نہیں۔

سمیر نے کرن جوہر سے کہا کہ یہ گانے بہت سادہ لگ رہے ہیں، لیکن کرن کا جواب تھا کہ جو چاہیے تھا، وہ مل گیا، اب اسے بہتر یا بہترین بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

کچھ کچھ ہوتا ہے کے گانے، خاص طور پر ٹائٹل سونگ تجھے یاد نہ میری آئی، اور کوئی مل گیا آج بھی مقبول ہیں۔

 فلم نے رانی مکھرجی کو راتوں رات اسٹار بنا دیا، جبکہ سلمان خان کی مختصر انٹری کو بھی شائقین نے بے حد پسند کیا تھا۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید