مستونگ (نمائندہ جنگ )مستونگ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے لانگ مارچ پر لکپاس کے مقام پر خودکش حملے کی کوشش، خودکش حملہ آور نے دھرنے کے مقام سے فاصلے پرخود کو اڑا دیا، بی این پی کے دو کارکن معمولی زخمی، سردار اختر مینگل سمیت مرکزی قائدین اور دیگر کارکن محفوظ رہے، دھرنا منتظمین کے مطابق مشکوک شخص کی تلاشی لینے کی کوشش کی گئی تو اس نے فرار ہونے کی کوشش لیکن گرگیا۔فرار ہونے میں ناکامی پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا، اختر مینگل نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خود کش حملہ ہمیں ڈرانے کیلئے کیاگیا، خواتین کی رہائی تک دھرنا جارے رہے گا، اختر مینگل ،گرفتاری دینے کی پیشکش بھی کردی۔ تفصیلات کے مطابق مستونگ میں لکپاس کے قریب بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے لانگ مارچ دھرنے کے نزدیک خودکش دھماکا ہوا، تاہم حملہ آور دھرنا منتظمین کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کے باعث پنڈال تک نہ پہنچ سکا اور اپنے آپ کو پنڈال سے کچھ فاصلے پر اڑا دیا ۔دھرنا منتظمین کے مطابق مشکوک شخص کی تلاشی لینے کی کوشش کی گئی تو اس نے فرار ہونے کی کوشش لیکن گرگیا۔فرار ہونے میں ناکامی پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے میں حملہ آور کے پیچھے بھاگنے والے دو کارکن معمولی زخمی ہوئے ہیں تاہم دیگر دھرنا شرکاء اور سردار اختر جان مینگل نواب محمد خان شاہوانی محفوظ رہے۔ سردار اختر جان مینگل نے لکپاس کے مقام پر لانگ مارچ کے جاری دھرنا کے شرکاہ سے خطاب کرتے ہوئےکہاکہ جب تک ٹنل سے راستہ نہیں کھولا جائے گا ہم لکپاس کے مقام پر دھرنا جاری رکھیں گے ،بلوچ یا پشتون اور باشعور قوم اپنے نگ و ناموس پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے ،خواتین کی گرفتاری شرمناک عمل ہے، انہوں نے کہا کہ ماہ رنگ اور سمی دین صرف خاتون نہیں بلکہ یہ بلوچ قوم کے ننگ و ناموس اور غیرت ہیں چاہے وہ ساروان کے ہو یا جھالاوان کے ہو یا بلوچستان کے کسی بھی علاقے سے ہو، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے خوف کی وجہ سے ہمارا راستہ بند کیا ہے کہ ہمیں سرفراز بگٹی کی کرسی نہیں چائیے، ہمیں ہمارے پیارے چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ 78 سالوں سے ظلم و زیادتی جاری ہے، بالادست قوتوں نے عوام کو 78 سالوں سے غلام بنا رکھا ہے عوام ان کے غلامی سے آزادی چاہتے ہیں اس ملک کے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حقوق کی بات پر مکمل پابندی ہے حکمران مکار ہے ان کے زبان پر بھروسہ و اعتبار نہیں ہیں۔