اوسلو (اے ایف پی) براعظم یورپ سے زمین کے مدار میں بھیجے جانے کے لیے چھوڑا گیا پہلا خلائی راکٹ اتوار کے روز ناروے سے پرواز کے محض چند سیکنڈ بعد ہی واپس زمین پر گر کر تباہ ہو گیا۔ اسپیکٹرم (Spectrum) نامی یہ راکٹ خلائی سفر کے شعبے کی ایک جرمن اسٹارٹ اپ کمپنی ایزار ایروسپیس (Isar Aerospace) نے تیار کیا تھا۔ اس خلائی راکٹ کو ٹیک آف کئے ہوئے ابھی چند سیکنڈ ہی ہوئے تھے کہ اس کے اطراف سے دھواں نکلنا شروع ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ راکٹ واپس زمین پر گرتے ہوئے ایک زور دار دھماکے کے ساتھ کریش کر گیا۔ یہ راکٹ، جس کا سفر جرمنی اور ناروے کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ تھا، آرکٹک کے علاقے میں ناروے کے انڈویا خلائی مرکز سے روانہ ہوا تھا اور اس کے ٹیک آف کا عمل یوٹیوب پر ایک ویڈیو سٹریم کے ذریعے لائیو دکھایا جا رہا تھا۔ ایزا ایروسپیس نامی جرمن اسپیس اسٹارٹ اپ کمپنی کا بنایا ہوا یہ راکٹ ایک اوربٹل (orbital) راکٹ تھا۔ اوربٹل راکٹ ایسے راکٹوں کو کہتے ہیں جو مصنوعی سیاروں یا ریسرچ سیٹلائٹس کو زمین کے مدار میں یا اس سے بھی آگے تک پہنچانے کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اسپیکٹرم کے ٹیک آف کی خاص بات یہ تھی کہ یہ براعظم یورپ کے، روس کو چھوڑ کر، کسی بھی حصے سے زمین کے مدار کی طرف بھیجا جانے والا پہلا راکٹ تھا۔ اس کے علاوہ یہ راکٹ ایک ایسے منصوبے کا مرکزی حصہ بھی تھا، جس کیلئے استعمال ہونے والے جملہ مالی وسائل، خلائی سفر کی یورپی تاریخ میں پہلی مرتبہ، صرف اور صرف نجی شعبے نے مہیا کئے تھے۔ اس اسپیس راکٹ کی لانچنگ کو اتوار سے قطک خراب موسمی حالات کی وجہ سے کئی بار مؤخر بھی کرنا پڑ گیا تھا۔ اس کے علاوہ خود ایزار ایروسپیس کا موقف بھی یہ تھا کہ اس راکٹ مشن سے بہت زیادہ توقعات وابستہ نہ کی جائیں۔ آرکٹک کے خطے میں ناروے کی انڈویا نامی اسپیس پورٹ سے روانگی سے قبل اس منصوبے کی محرک کمپنی ایزار ایروسپیس کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹیو ڈانیئل میٹسلر نے کہا تھا، ʼʼہر وہ سیکنڈ جب ہمارا تیار کردہ راکٹ پرواز میں ہو، ہمارے لئے اچھا ہے۔ اس لیے کہ یوں ہم ڈیٹا بھی حاصل کرتے ہیں اور تجربہ بھی۔ اس راکٹ کی 30سیکنڈ تک پرواز بھی ہمارے لئے بہت بڑی کامیابی ہو گی۔