کراچی(اسٹاف رپورٹر، نیوز ڈیسک )کراچی کے علاقے کورنگی کراسنگ میں گہری کھدائی کے دوران بھڑک اٹھنے والی آگ پر21گھنٹے بعد بھی قابو نہ پایا جاسکا ۔آگ کی شدت بدستور برقرار ہے، ماہرین کے مطابق زير زمین میتھین گیس کے باعث آگ بھڑک اٹھی ہے۔مقامی کنسٹرکشن کمپنی ٹیوب ویل کےلیے 1100 فٹ سے زیادہ گہرائی پر بورنگ کررہی تھی، جب اچانک آگ بھڑک اٹھی۔فائر آفیسر ہمایوں کے مطابق آگ پر قا بو پانے میں 2سے 3دن لگ سکتے ہیں، گیس کا دبائو زیادہ اگر بجھانے کی کوشش کی گئی تو علاقے میں پھیل جائیگی ،زمین سے میتھین گیس بہت پریشر سے نکل رہی ہے ، آگ بجھانے کے لئے آٹھ فائر ٹینڈرز اور دو باؤزر استعمال کیے جا رہے ہیں۔اس وقت گیس کا جو دباؤ ہے، اگر اُسے بجھانے کی کوشش کی گئی تو گیس علاقے میں پھیل جائے گی اور علاقہ مکینوں کو متاثر کرے گی۔گیس کے پریشر میں کمی آنے پر ہی آگ پر قابو پایا جاسکے گا، ایسی آگ پر قابو پانے میں 2 سے 3 دن بھی لگ جاتے ہیں۔پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے سابق ایم ڈی کا کہنا ہے کہ آگ بائیوجینک گیس کی وجہ سے لگی، بجھنے میں ایک سے ڈیڑھ ہفتہ بھی لگ سکتاہے۔دوسری جانب سوئی سدرن کا کہنا ہے کہ کورنگی کراسنگ کے قریب اس کی کوئی تنصیبات نہیں۔کمشنر کراچی کا کہنا ہے کہ بورنگ کروانے سے متعلق معلومات اکٹھی کررہے ہیں ، جس ادارے نے اتنی گہرائی میں بورنگ کی اجازت دی اس کی بھی تحقیقات کریں گے۔تفصیلات کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا تھانہ کی حدودکورنگی کریک کے قریب کھدائی کے دوران جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب رات گئے اچانک آگ بھڑک اٹھی، ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ لگنے والی جگہ پر ایک نجی کمپنی بورنگ کر رہی تھی۔ آگ سے وہاں کھڑی مشینری جل گئی۔ فی الحال یہ علم نہیں ہو سکا کہ بورنگ کس مقصد کے لیے کی جا رہی تھی۔ ہیوی مشینری اور ڈمپر کی مدد سے آگ کے قریب مٹی ڈالی جارہی ہے۔