ملتان(سٹاف رپورٹر) عید کی خوشیاں اپنوں کے ساتھ گزارنے کو دل چاہتا ہے مگر حالات نے اپنوں سے دور کر کے دارالامان پہنچا دیا ہے،عید کی آمد کے ساتھ ہی وہ دن شدت سے یاد آتےہیں کہ جب اپنوں کے ساتھ عید کی خوشیاں مناتےتھے، مخیر حضرات اور سرکاری ادارے تحائف تو دے جاتے ہیں مگر وہ اپنوں کے ساگھ گزاری گئی عید کی خوشیاں نہیں دے سکتے، ان خیالات کا اظہار دارالامان میں رہائش پذیرخواتین نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ کا کہنا تھا کہ سسرال والوں کے ظلم و ستم کی وجہ سے یہاں رہنے پر مجبور ہوں،کون نہیں چاہتا کہعید کی خوشیاں اپنے گھر والوں کے ساتھ منائے،ہم جیسی لاکھوں عورتیں اسی طرح دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں،بشریٰ نے کہاکہ عید اپنوں کے ساتھ ہوتی ہے، ہمارا نہ تو کوئی اپنا ہے اور نہ ہی کوئی گھر،دارالامان میں رہ کر کیسے عید منائیں،رابعہاور کوثرنے کہاکہ کون سی عورت خوشی سے اپنا گھر چھوڑتی ہے، حالات مجبور کرتے ہیں ایسی جگہ رہنے پر،شگفتہ اور گلزار نے کہا کہ عید اداسیوں کی نذر ہوجاتی ہے، ادارے چوڑیاں،مہندی، کپڑے اور دیگر سامان تو مہیا کر دیتے ہیں لیکن تیار ہوکر ہم نے یہاں سے کہاں جانا ہوتا ہے، اس لیے ہمارے عید جیسی خوشیاں عام دنوں کی طرح ہوتی ہیں،خالدہ نے کہا کہ وہ محنت مزدوری کرتی تھی لیکن پھر بھی شوہر مار پیٹ کرتا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنے ڈھائی سال کے بچے کے ساتھ دارالامان میں رہائش پذیر ہے ، دارالامان میں مائوں کےساتھ رہنے والے بچوں عذرا، ریحانہ، محمد زین، محمد اسد اور شمائلہ کا کہنا ہے کہ ہمارا دل کرتا ہے کہہم بھی اپنے امی ابو کے ساتھ عید کی شاپنگ کرنے کیلئے جائیں لیکن ہمارے تہوار ایک کمرے کے اندر ہی گزرجاتے ہیں۔