کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری نے کہا ہے کہ اگلے تین سے چار سال میں بجلی کی قیمتوں کو خطے کے برابر لے آئیں گے، جو ہم نے اقدامات اٹھائے ہیں یہ مستقل رہیں گے ، ریلیف آئندہ بھی رہے گا بلکہ آگے مزید صارفین کے لیے اس میں مزید کمی کی جائے گی ،پاکستان سفیر برائے امریکا رضوان سعید شیخ نے کہا کہ امریکہ کے عہدیدار سے پاکستان پر امریکی ٹیرف پر بات ہوگی۔ ہمارے لیے اور ہمارے کاروباری طبقے کے لیے یہ موقع ہے کہ جن ممالک پر ہمارا مقابلہ میں زیادہ ٹیرف لگائے گئے ہیں ہم اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔بجلی کی قیمت کی کمی بھی پیداواری لاگت کو کم کرے گی ،نمائندہ جیو نیوز شبیر ڈار نے کہا کہ اس وقت مذاکرات میں دونوں اطراف سنجیدگی ہے اور گزشتہ جتنے بھی ادوار ہوئے ہیں جو بے نتیجہ رہے ہیں لیکن اس دفعہ دونوں طرف سے اس بات پر اتفاق ہے کہ جو ماحول اس وقت ملک کا بنا ہوا ہے اور پاکستان کو آگے اگر لے جانا ہے تو اس ماحول کو پہلے ختم کرنا ہوگا اس لیے جو انڈٹیکنگ کی گئی ہے جو بیانات روکے گئے ہیں جو پریس کانفرنس روکی گئی ہیں یہ اسی کا تسلسل ہے یہ طے ہے کہ مذاکرات پس پردہ ہو رہے ہیں فائنل فیصلہ عمران خان کا ہی ہوگا اس کاکیا نتیجہ ہوگا آنے والا وقت بتائے گا۔وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری نے کہا کہ ہم نے آئی پی پی کے معاہدوں کو ریو کیا ہے جس سے ہمیں تین ہزار تین سو کچھ ارب روپے آئندہ چند سالوں میں جو ادا کرنے تھے اس کی بچت کی گئی ہے اور جتنا ریلیف عوام کو دے سکتے تھے اسکو پاس آؤٹ کیا۔ سالانہ بنیادوں پر چھ سو سے سات سے ارب کا ریلیف ہوگا۔ وزیراعظم نے جو پچھلے دنوں وعدہ کیا تھا وہ بھی پورا کیا نوازشریف کی ہدایت تھی کہ عوام کو ریلیف ملنا چاہیے۔ ایک کروڑ اَسی لاکھ صارفین کا بجلی کا بل آدھے سے کم ہوجائے گا۔ عارضی ریلیف ضرور ہوتا ہے اگر ہم نے ان اصلاحات کے پروگرام پر عمل نہیں کیا ہوتا جو آئی پی پیز کو کنٹریکٹ کو ریو کے ساتھ ساتھ کیے ،ہمیں ذمہ داری کے ساتھ فزیکل پالیسی کو پرسو کرنے کا کہا تھا جس کے اندر بوجھ اٹھائے بغیر اپنی اصلاحت کی بہتری کی وجہ سے جو فائدہ جتنا بھی اٹھا سکے اس کو پاس آن کرنے کے لیے ان کو قائل کرنا پڑا یہ صرف آئی پی پیز کے معاہدوں کے ریو کی بنیاد پر نہیں ہے اس کے ساتھ ساتھ اصلاحات کا پروگرام کیا گیا جس کی وجہ سے یہ ریلیف آئندہ بھی رہے گا بلکہ آگے مزید صارفین کے لیے اس میں مزید کمی کی جائے گی اگلے تین سے چار سال میں بجلی کی قیمتوں کو خطے کے برابر لے آئیں گے۔ جو ہم نے اقدامات اٹھائے ہیں یہ مستقل رہیں گے ۔ایندھن کے اخراجات یا شرح سود بڑھے تو پاور سیکٹر پر اثر ہوتا ہے۔ اگر فیول کے چارجز ، گیس کوئلہ تیل اور شرح سود زیادہ بڑھتی ہے یا روپیہ کی ویلیو گرتی ہے تو اس کا بہرحال پاور سیکٹر کی ادائیگی پر اثر پڑتا ہے لیکن مجموعی طور پر جو ریفارمز آرہے ہیں اس سے ہم امید رکھتے ہیں کہ قیمتوں کی کمی کا عمل جاری رہے گا۔ گردشی قرضہ سے متعلق کہا کہ نون لیگ کی حکومت جو 2018 میں ختم ہوئی ا سکے بعد گردشی قرضے میں اور سرکلر ڈیڈ میں پندرہ سو ارب کا اضافہ ہوا۔ پی ڈی ایم اور آج کی حکومت نے گردشی قرضے میں اضافہ نہیں ہونے دیا دو ہزار چار سو ارب کے گردشی قرضے کی جامع حکمت عملی طے ہوچکی ہے اگلے چند دنوں میں ہماری بینکوں کے ساتھ معاہدے ہوجائیں گے ہم نے صارفین پر بغیر بوجھ ڈالے ایسے ری اسٹرکچر کیا ہے کہ اگلے پانچ سے چھ سال میں نہ صرف سود کی ادائیگی ہوگی بلکہ بارہ سو ارب کی اصل رقم کو ادا کر کے گردشی قرضے کو صفر پر لے آئیں گے۔ اگلے فنانشل ایئر تک ہم تین کمپنیوں کو پرائیوٹائز کر کے ہینڈ اوور کرچکے ہوں گے جو ڈسٹربیوشن کمپنی کے بورڈ تبدیل کر کے پچھلے آٹھ مہینے میں روایتی طور پر جو نقصان اندازہ لگایا گیا تھا اس سے اب تک 145 ارب روپے بہتر کارکردگی کرچکے ہیں حالانکہ سندھ کے بورڈز تبدیل نہیں کرسکے اور وہاں کے نقصانات بڑھے ہیں۔سندھ کی دو ڈیسکوس اور پشاور کوئٹہ کی ڈیسکوس میں بھی نقصان ہو رہا ہے۔ ہم پر امید ہیں صوبائی حکومتیں ہمارے ساتھ مل کر اس نقصان کو کم کرسکیں گی۔ وزیراعظم نے بلوچستان کی جو کمپنی ہے ا سکے ستائیس ہزار ٹیوب ویلز کو سولرائز کرنے کے پروجیکٹ پر بلوچستان کے حکومت کے ساتھ عملدرآمد ہو رہا ہے ان کے سولرائزیشن کے بعد ہم اَسی سے سو ارب کے نقصان ختم ہوجائے گا۔پاکستان میں سولر کا انقلاب آچکاہے۔ اوپن مارکیٹ کھولنے جارہے ہیں جس سے صارفین کو بجلی سستی ملے گی ۔ دس ہزار میگا واٹ جو مستقبل میں حکومت نے مہنگے خریدنے تھے اس کو بھی ہم نے ٹریس کر لیا ہے اور مستقبل میں آئندہ دس سال میں تین ہزار ارب کی صارفین کو بچت ہوگی۔اپوزیشن کی تنقید سے پہلے نوازشریف نے اس پر تنقید کی تھی اور ہمیں انہوں نے حکم دیا تھا جس کی وجہ سے ہم آج اس نتیجے پر پہنچے۔پاکستان سفیر برائے امریکا رضوان سعید شیخ نے کہا کہ جو بھی ٹیرف عائد کیے گئے ہیں وہ صرف پاکستان کے لیے نہیں ہے دنیا بھر کے لیے ہیں۔ پاکستان سمیت دوسرے ممالک یقیناً اس سلسلے میں مذاکرات کا آغاز کریں گے اور ہمارا بھی ارادہ ہے کہ تعمیری سفارتی کاری کریں گے اور ہماری سب سے زیادہ تجارت اگر کسی ایک ملک سے ہے تو وہ امریکہ سے ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ موجودہ صورتحال سے تعمیری مذاکرات کے ذریعے نبردآزما ہوں۔ اب سے کچھ دیر میں امریکی معاون نمائندے سے میری ملاقات ہے اس میں ہماری کوشش ہوگی اس میں یقیناً یہ معاملہ زیر بحث آئے گا پہلے ہم ان کے خدشات کو سمجھنے کی کوشش کریں گے پھر اگر کوئی ان کی شکایات ہیں تو اس کا ازالہ بھی کرسکیں گے اور ہمارے لیے اور ہمارے کاروباری طبقے کے لیے یہ موقع ہے کہ جن ممالک سے ہمارا مقابلہ میں زیادہ ٹیرف لگائے گئے ہیں ہم اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔بجلی کی قیمت کی کمی بھی پیداواری لاگت کو کم کرے گی۔ پاکستان کے پاس ایک بڑی آبادی نوجوانوں کی موجود ہے اور دنیا کے اندر پاکستان امریکہ کے بعد آئی ٹی فری لانسنگ میں دوسرے نمبر پر ہے۔امریکا کی ویزا پالیسی کے حوالے سے فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ۔ ہم مسلسل رابطے میں ہیں چاہے امریکہ کے محکمہ خارجہ ہو یا دیگر شعبے سب سے رابطے میں ہیں اور دونوں ممالک کے سیاسی تجارتی تعلقات میں بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔ نمائندہ جیو نیوز شبیر ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ بہت سی چیزوں کی تردید کرتے ہیں لیکن اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ وہ باتیں ہو رہی ہوتی ہیں بعد میں پی ٹی آئی کے لوگ اس کی تصد یق کرتے ہیں۔ بیرسٹر سیف اور علی امین کی ملاقات ہوئی طویل یہ معمولی ملاقات نہیں تھی۔ اعظم خان نے کہا میں نے عمران خان کو پیغام دیا ہے اور انہیں ہم بہت جلد اڈیالہ جیل سے نکالنے والے ہیں۔ اعظم خان جب ملاقات کے لیے جارہے تھے توبیرسٹر سلمان اکرم سمیت نیاز اللہ نیازی دیگر وکلا ء کو بھی روکا گیا جب اعظم خان کو اجازت دی گئی تو سلمان اکرم نے کہا کہ آپ نہ جائیں جب تک ہماری فہرست کے مطابق اڈیالہ انتظامیہ اندر نہیں بھیجے گی تب تک رک جائیں ۔