نئی دہلی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) بھارتی پارلیمنٹ نے سیکولر تنظیموں، مسلم جماعتوں اور اپوزیشن کی طرف سے شدید مخالفت کے باوجود متنازع وقف ترمیمی منظور کر لیا، اپوزیشن نے اسے اقلیت پر حملہ قرار دیتے ہوئے مسلمانوں سے ان کا آئینی حق چھین لینے کے مترادف قرار دیا ہے۔ مسلم رہنما اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بل لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے ذریعے سے مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، انہوں نے بل کی کاپی بھی پھاڑ دی ، اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ یہ انتہا پسند ہندو قوم پرستوں کی جانب سے اقلیتوں پر حملہ ہے ۔ ہندو انتہا پسند حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے احتساب کو فروغ ملے گا ۔ اپوزیشن کے مطابق بل کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور ان کے ذاتی قوانین اور جائیداد کے حقوق کو غصب کرنا ہے۔بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب لوک سبھا میں ووٹنگ کے دوران بل کی حمایت میں 288 جب کہ مخالفت میں 272 ووٹ پڑے۔ اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی ایوان سے غیرحاضر رہے۔ اب اس بل کو ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا، وہاں بھی اس کے منظور ہونے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔ بھارت بھر میں تقریباً دو درجن وقف بورڈ ہیں، جو تقریباً9لاکھ ایکڑ (365,00 ہیکٹر) کے مالک ہیں، اربوں ڈالر کی جائیداد انہیں ریلوے اور دفاعی افواج کے ساتھ ساتھ سب سے بڑے زمینداروں میں شامل کرتی ہے۔بدھ کو بل پیش کرنے والےپارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجونےکہا کہ یہ بدعنوانی اور بدانتظامی کو روکے گا اور چند گروہوں کی گرفت کو کمزور کرے گا۔جمعرات کے اوائل تک جاری رہنے والی میراتھن بحث کے بعد یہ بل پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے منظور کیا ۔