کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) ون ویلنگ، تیز رفتاری اور لاپرواہی سے موٹر سائیکل چلانے والےنوجوانوں نے صوبائی دارالحکومت کے شہریوں کاگھروں سے نکلنا دوبھر کردیا، یہ نوجوان اپنی زندگی بھی خطرے میں ڈالتے ہیں اوردوسروں کے لئے بھی مسائل پیداکرتے ہیں ،تفصیلات کے مطابق اکثر تہواروں کے موقع پر کوئٹہ میں دیکھنے میں آتاہے کہ موٹرسائیکلوں پر سوار نوجوانوں کے غول کے غول سڑکوں پر دندناتے پھرتے ہیں ،جو موٹر سائیکل کم چلاتے ہیں اوراپنے فن کا مظاہرہ زیادہ کرتے ہیں۔ شاید موٹر سائیکل، سواری ہی ایسی ہے کہ اس پر بیٹھ کر لہرانے، گھومنے، لٹکنے، مٹکنے اور پہیے گھمانے کو جی چاہتا ہے، سڑک کے درمیان کیا انتہائی دائیں جانب چلنا بھی اپنا حق سمجھتے ہیں کہتے ہیں کہ یہ سڑک گاڑی والوں کیلئے ہی نہیں ہمارے لئے بھی ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں یہ سواری بہت سے کم آمدن شرکاء کیلئے کم خرچ ذریعہ آمدورفت ہے۔ متوسط گھرانوں کے افراد ’’اپنی سواری‘‘ کی سہولت سے استفادہ کرتے ہیں اور انتہائی احتیاط سے سڑک پر آتے جاتے ہیں لیکن ایسے افراد کی تعداد بہت کم ہے۔عمومی طور پر موٹر سائیکل کو نوجوانوں کی سواری خیال کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ موٹر سائیکل سواروں میں زیادہ تر نوجوان ہی نظر آئینگے لیکن چونکہ جوانی مستانی ہوتی ہے لہذا نوجوان موٹر سائیکل سوار اکثر مستیاں کرتے ہی دکھائی دیتے ہیں، نوجوان موٹر سائیکل کی مدد سے موت کا رقص اور کرتب دکھاتے ہیں۔ یہ نادان بھول جاتے ہیں کہ یہ خطرناک عمل انہیں زندگی کے کس موڑ پر لا کر کھڑا کرسکتا ہے،آئے روز ایسے حادثات پیش آتے رہتے ہیں جن میں بنیادی وجہ تیز رفتاری اور سواری کا کنٹرول سے باہر ہو جانا بتایا جاتا ہے۔ سڑکوں پر بڑھتا یہ انتشار اب سڑک پر چلنے والے لوگوں کی زندگی کو اور خطرناک بنارہا ہے۔ یہ ناتجربہ کار ڈرائیور جو تیز رفتاری کو کرتب سمجھتے ہیں سڑکوں پر دہشت کا سماں پیدا کرتے ہیں۔ جس سے پیدل چلنے والوں سمیت دوسرے ڈرائیوروں کی زندگی کو بھی خطرہ میں ڈال دیتے ہیں۔ جبکہ کچھ نوجوان ایسے بھی ہیں جو اپنے ساتھ دوسرے نوجوانوں کو بھی تیز رفتاری کی ترغیب دیتے ہیں۔شہریوں کاکہنا ہےکہ اس حوالے سے جہاں عوام میں شعور و آگاہی مہم تیز کرنے کی ضرورت ہے وہیں تادیبی نظام کو سخت اور فعال بنانا بھی ضروری ہے، ان لوگوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنی ہوگی جو تیز رفتاری کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور دوسرے کی جان کو خطرے میں ڈالنے کا باعث بنتے ہیں۔