برطانیہ سے شدت پسند تنظیم داعش میں شمولیت کیلئے شام جانیوالی شمیمہ بیگم سے متعلق برطانوی عدالت کا کہنا ہے کہ انہیں اپنا مؤقف پیش کرنے کیلئے موقع دینا چاہیے۔
شمیمہ بیگم ملک میں اپنی منسوخ شدہ شہریت کی بحالی اور واپسی کا ارادہ رکھتی ہے اور طویل عرصہ سے اس مقصد کیلئے قانونی جدوجہد کر رہی ہے، اس حوالے سے برطانوی عدالت نے ایک فیصلہ دیا ہے۔
برطانیہ کی اسپیشل امیگریشن اپیلز کمیشن (ایس آئی اے سی) عدالت نے اپنے حالیہ فیصلے میں کہا کہ شام کے سب سے بڑے حراستی کیمپ میں مقیم شمیمہ بیگم کو اپنا مقدمہ چلانے کیلئے مزید وقت نہ دینا ناانصافی ہوگی، اسے اپنا موقف پیش کرنے کیلئے وقت ملنا چاہیے۔
شمیمہ بیگم کو خصوصی امیگریشن اپیل کمیشن کی عدالت میں ججوں کے فیصلے کے بعد اپنی برطانیہ کی شہریت دوبارہ حاصل کرنے کےلیے لڑنے کا موقع دیا گیا ہے۔
اسپیشل امیگریشن اپیلز کمیشن (ایس آئی اے سی) نے فیصلہ دیا کہ خاتون کو اس وقت تک برطانیہ کی شہریت ختم کرنے کے فیصلے کا علم نہیں تھا جب وہ شام میں ایک جابرانہ حراستی کیمپ میں نہیں تھی اس وقت تک اس فیصلے کو چیلنج کرنے کی آخری تاریخ گزر چکی تھی یہ فیصلہ شام میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد الروج اور ال ہول دونوں کیمپوں کی سیکیورٹی کے خدشات کے درمیان آیا ہے۔
لندن سے شام منتقل ہونے کے بعد اسے ریاست کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے آئی ایس آئی ایس میں شمولیت کے بعد اسکی شہریت کو ختم کیا گیا شمیمہ بیگم اس وقت الروج کیمپ میں زندگی کے ایام کاٹ رہی ہے اس وقت کیمپ میں تقریباً اڑھائی ہزار کے قریب افراد شامل ہیں۔