• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قبضے واگزار کرانےکے فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنیکاحکم

پشاور(نیوز رپورٹر)پشاور ہائیکورٹ نے عدالتی احکامات کے باوجود خیبرپختونخوا میں زمینوں پر قبضوں کے مسائل حل کرنے اور ان پر غیرمتعلقہ افراد کی جانب سے قبضے واگزار کرانے کیلئے تاحال ریونیوڈیپارٹمنٹ کی جانب سے رولز وضع نہ کرنے کے خلاف دائر رٹ پٹیشن پر سینئر ممبر بورڈآف ریونیو اوردیگر فریقین کو عدالت طلب کرتے ہوئے انہیں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹ اور رولز کی نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پیش کرنے کاحکم دے دیا ہے ۔جسٹس محمد نعیم انور پرمشتمل سنگل رکنی بنچ نے درخواست گزار روح الامین ایڈووکیٹ کی رٹ پر سماعت کی۔درخواست گزار وکیل کے مطابق پاکستان قائم ہونے کے بعد ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تاحال ایسے رولز نہیں بنائے جاسکے جس کے تحت لوگوں کی زمینوں پر غیرقانونی طور پر قبضہ کرنے والوں سے قبضہ واگزار کرایاجاسکے اور اس ضمن میں اب تک کوئی رولزوضع نہیں کیے گئے ۔ اس ضمن میں2012میں پشاورہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی گئی تھی اور عدالت نے 2016میں متعلقہ حکام کو احکامات جاری کیے تھے کہ وہ لینڈ ریونیوایکٹ 1967کے سیکشن 22اور 122کے تحت رولز وضع کریں جس سے ریونیوڈیپارٹمنٹ کو یہ اختیار دیاجاسکے گا کہ وہ زمینوں کے قبضوں سے متعلق مسائل کو حل کریں۔ بعد میں اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تاہم سپریم کورٹ نے بھی 2017میں اپیل خارج کرتے ہوئے پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ برقراررکھا اوراس حوالے سے رولز بنانے کیلئے 30روز کی مہلت دی تھی تاہم اس پر تاحال عملدرآمد نہ ہوسکا۔روح الامین ایڈوکیٹ نے بتایاکہ انہوں نے سینئرممبر بورڈ آف ریونیو سے بھی رولز وضع کرنے کیلئے رجوع کیا کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ رولزبنائیں کیونکہ ایک ایسا میکنزم ہوناچاہیے جس کی رو سے اگر کوئی کسی کی زمین پر ناجائز یا غیرقانونی قبضہ کرتا ہے تو اس کے خلاف درخواست کلکٹر کے پاس جمع کی جائے اورکلکٹرکے احکامات پر پٹواری اور گرداور متعلقہ زمین یاپراپرٹی کا معائنہ کرنے کے بعد رپورٹ پیش کرینگے اور وہ یہ تعین کرینگے کہ زمین کا اصل مالک کون ہے ۔ اس عمل سے زمین کے اصل مالک کی نشاندہی کےساتھ ساتھ قبضہ واگزار کرایاجاسکے گا تاہم اب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کیجانب سے رولز نہ ہونے کی وجہ سے لوگ سول کورٹس سے رجوع کرتے ہیں جس میں گواہاں اور ریکارڈ پیش ہوتاہے اور اس عمل پر کئی سال لگ جاتے ہیں۔درخواست گزار نے مزید بتایاکہ انہوں نے دوبارہ پشاورہائیکورٹ سے رجوع کیا اور عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کیا جس پرایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کوبتایا گیاکہ متنازعہ زمین یا پراپرٹی کے تعین، حدبندی یا غیرمتعلقہ شخص کی جانب سے قبضے یا مسماری وغیرہ کے معاملات کے حل کیلئے قانون میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں اور عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیلئے وقت مانگاگیا۔ دوسری جانب عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر سینئر ممبر آف بورڈ ریونیو اور دیگرفریقین کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد رپورٹ اور گزٹڈ نوٹیفیکیشن ساتھ لانے کی ہدایت کردی جبکہ مزید سماعت 14اپریل تک ملتوی کردی ہے ۔
پشاور سے مزید