پشاور ( وقائع نگار) ضلعی انتظامیہ اور پشاور کے تمام مذہبی مکتبہ فکر کے جید علماء کرام کےدرمیان ہم آہنگی پیدا کرنے اور امن و باہمی احترام کے قیام کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنے پر اتفاق ہو گیا۔ علماء کرام نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو اس ضمن میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اس بات کا فیصلہ ڈپٹی کمشنر پشاور سرمد سلیم اکرم کی زیر صدارت ایک اہم مشاورتی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں پشاور کے جید علماء کرام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں امن و امان، مذہبی ہم آہنگی اور باہمی تعاون کے فروغ پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔اجلاس میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (آپریشنز) مسعود بنگش، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) راؤ ہاشم عظیم، اور شیخ الحدیث مولانا احسان الحق، مولانا امان اللہ حقانی، مولانا عبید اللہ، مولانا حسین احمد مدنی ایڈووکیٹ، مولانا مسکین شاہ، مولانا حسین احمد، مولانا جہانزیب زاہد، شیخ عمر بن عبدالعزیز، علامہ نزیر حسین مطہری، مولانا محمد شعیب، اور مولانا معراج الدین سرکانی کی قیادت میں پشاور کے جید علماء کرام نے شرکت کی۔ڈپٹی کمشنر پشاور سرمد سلیم اکرم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشاور کی فضاء کو پرامن، باہمی رواداری سے بھرپور اور یکجہتی کا گہوارہ بنانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ علماء کرام کا کردار معاشرے کی رہنمائی میں کلیدی ہے۔ انتظامیہ ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ مساجد، مدارس اور مذہبی اجتماعات کو مکمل تحفظ اور سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ہم آپ کی تجاویز کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔"ایس ایس پی (آپریشنز) مسعود بنگش نے کہا کہ"پولیس فورس دن رات شہر میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے سرگرم ہے۔ علماء کرام کی جانب سے دی گئی تجاویز قابلِ عمل ہیں اور ان پر عملدرآمد کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔"علماء کرام نے اس موقع پر اپنے تحفظات، مسائل اور تجاویز تفصیل سے بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ:"ہم شہر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، امن اور باہمی احترام کے قیام کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اگر مشاورت کے عمل کو مسلسل جاری رکھیں تو بہت سے مسائل بروقت حل ہو سکتے ہیں۔اجلاس خوشگوار ماحول میں اختتامی دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ ڈپٹی کمشنر پشاور نے علماء کرام کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور باہمی مشاورت کا یہ عمل مستقبل میں بھی جاری رہے گا تاکہ ایک پُرامن اور ہم آہنگ معاشرے کی تشکیل ممکن ہو سکے۔